رپورٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں فلسطینی بچوں پر اسرائیلی فوج کے وحشیانہ مظالم پر روشنی ڈالی ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کم اکتوبر کے اوائل سے جاری تحریک انتفاضہ کے دوران فلسطینی بچے اسرائیلی فوج کے نشانے پرہیں۔ روز مرہ کی بنیاد پر جہاں فلسطینیوں کو کھلے عام گولیوں کا نشانہ بنایا گیا وہاں بچوں کو بھی نشانہ بنایا جاتا ہے۔ شہید، زخمی اور گرفتار ہونے والے شہریوں میں ایک بڑی تعداد بچوں کی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اکتوبر کے اوائل سے اب تک 800 بچوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ جن میں سے 340 بچے اب بھی صہیونی ریاست کی جیلوں میں پابند سلاسل ہیں۔
حراست میں لیے جانے والوں میں صرف غرب اردن اور بیت المقدس کے بچے ہی شامل نہیں بلکہ غزہ کی پٹی سے بھی احتجاجی مظاہرے کرنے والے فلسطینیوں کو حراست میں لیا گیا۔ مشرقی غزہ کی پٹی اور وسطی علاقوں میں اسرائیلی فوجیوں نے کریک ڈاؤن میں درجنوں فلسطینیوں کو حراست میں لیا ہے۔ وسطی غزہ میں البریج پناہ گزین کیمپ میں ایک کارروائی کے دوران اسرائیلی فوجیوں نے 13 فلسطینی بچوں کو حراست میں لیا ہے۔