رپورٹ کے مطابق اپنے ایک بیان میں محمود الھباش نے کہا کہ فلسطیینی اتھارٹی اسرائیل پر زور دے رہی ہے کہ وہ دو طرفہ تعاون کے حوالے سے طے پائے تمام معاہدوں کی پاسداری کرے۔ تاہم اگر اسرائیل کی جانب سے معاہدوں کی پاسداری نہیں کی جاتی تو رام اللہ اتھارٹی سنہ 1994 ء کے بعد اب تک طے پائے 20 سیاسی ،اقتصادی اور سیکیورٹی معاہدوں پر نظر ثانی کرے گی۔
فلسطینی اتھارٹی کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ معاہدوں کی کامیابی دونوں فریقوں کی جانب سے ان پرعمل درآمد کی صورت میں ہی ہوتی ہے۔ اگر ایک فریق اس کی خلاف ورزی کرتے تو دوسرا بھی ان کی پابندی کرنے کا مجاز نہیں ہوتا۔ اسرائیل کی خلاف ورزیوں کے باوجود فلسطینی اتھارٹی آج تک تمام معاہدوں کی پاسداری کرتی رہی ہے۔ ہم اسرائیل سے بھی یہی توقع رکھتے ہیں کہ وہ بھی رام اللہ اتھارٹی کے ساتھ طے پائے ہرقسم کے چھوٹے بڑے سمجھوتوں پر عمل درآمد کو یقینی بنائے۔
ادھر اسرائیل کے عبرانی نیوز ویب پورٹل "وللا” نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے عہدیداروں نے اس بات کی یقین دہانی کرائی ہے کہ تل ابیب کے ساتھ جاری سیکیورٹی تعاون ختم نہیں کیا جائے گا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ فلسطین میں پیش آنے والے تازہ پرتشدد واقعات کے بعد فلسطینی اتھارٹی نے اسرائیل کو اپنے ہرممکن تعاون کا یقین دلایا ہے۔۔
محمود الھباش کا کہنا تھا کہ جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کے دوران صدر محمود عباس نے اسرائیل کے ساتھ طے پائے معاہدوں پر نظرثانی کی جو بات کی ہے وہ رواں سال مارچ میں فلسطین کی مرکزی نیشنل کونسل کے اجلاس طے پائے فیصلے پر عمل درآمد کا حصہ ہے۔ کیونکہ نیشنل کونسل کے اجلاس میں کہا گیا تھا کہ اسرائیل کو دو طرفہ معاہدوں پر عمل درآمد کا پابند بنایا جائے۔ اگر اسرائیل معاہدوں کی خلاف ورزیاں کرتا ہے تو ان سمجھوتوں پر نظرثانی کی جائے۔
خیال رہے کہ جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے فلسطینی صدر محمود عباس کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے اوسلو معاہدے سمیت اب تک طے پائے کسی بھی معاہدے پر اس کی روح کے مطابق عمل درآمد نہیں کیا ہے۔ اس لیے وہ اسرائیلی ریاست کے ساتھ طے پائے تمام معاہدے منسوخ کرنے پر غور کررہے ہیں۔