مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق نماز جمعہ کے بعد الحسین پناہ گزین کیمپ سے ایک احتجاجی جلوس نکلا۔ بعد ازاں اس جلوس میں مزید شہری بھی شامل ہوگئے۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر مسجد اقصیٰ کو بند کیے جانے کے خلاف بہ طور احتجاج اسرائیلی سفیر کو ملک بدر کرنے اور صہیونی ریاست کے ساتھ طے پائے وادی عربہ معاہدے کو منسوخ کرنے کے مطالبات درج تھے۔
مظاہرے کی کال اردن کی اسلامی تحریک کی جانب سے دی گئی تھی جس میں سول سوسائٹی، وکلاء اور ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کے علاوہ طلباء کی بڑی تعداد بھی شریک ہوئی۔ مظاہرین صہیونی فوج کی غنڈہ گردہ اور مسجدا اقصیٰ کی بندش کے خلاف شدید نعرے بازی کر رہے تھے۔ مظاہرین نے مسجد اقصیٰ پر اسرائیلی فوج کے حملوں اور اپنی مرضی کے مطابق اس پر حکومت چلانے کی اجازت دینے پر اردنی حکومت کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ عمان حکومت مسجد اقصیٰ کی حرمت اور اس کے تقدس کی حفاظت کی ذمہ دار ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین