اردن کی سب سے بڑی اور منظم مذہبی سیاسی جماعت اخوان المسلمون نے فلسطینی تحریک انتفاضہ کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہوئے پوری مسلم امہ اور عرب ممالک سے فلسطینیوں کی مادی اور معنوی مدد کا مطالبہ کیا ہے۔
رپورٹ کےمطابق اخوان المسلمون کی مجلس شوریٰ کے چیئرمین نواف عبیدات نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ان کی جماعت فلسطین میں اسرائیلی مظالم کے خلاف جاری "تحریک انتفاضہ القدس” میں فلسطینی عوام کے ساتھ ہے۔انہوں نے عالم اسلام اور عرب ممالک کی جانب سے فلسطینیوں کی تحریک انتفاضہ کی مدد کے بجائے صہیونی ریاست کے مظالم اور منظم جنگی جرائم پر خاموشی اختیار کرنے کی شدید مذمت کی۔
نواف عبیدات کا کہنا تھا کہ اردنی حکومت بھی حقیقی معنوں میں فلسطینیوں کی معاونت میں ناکام رہی ہے۔ بیت المقدس بالخصوص مسجد اقصیٰ کےدفاع کی اہم ترین ذمہ داری اردنی حکومت پر عاید ہوتی ہے۔ مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ اردنی حکومت اپنے فرائض سے عہدہ برآ نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسجد اقصیٰ میں کیمرے نصب کرنے کا نیتن یاھو اور امریکی وزیرخارجہ جان کیری کے درمیان معاہدہ ہمارے لیے قابل قبول نہیں ہے۔ اسرائیل امریکی سرپرستی میں مسجدا قصیٰ کی زمانی اور مکانی تقسیم کی سازش کررہا ہے۔
خیال رہےکہ پچھلے ہفتے اردن میں اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو اور امریکی وزیر خارجہ جان کیری کے درمیان ہونے والی ملاقات میں نیتن یاھو نے تسلیم کیا تھاکہ وہ مسجد اقصیٰ پر کنٹرول کے لیے سنہ 2003 ء میں طے کردہ اردنی فیصلےکو دوبارہ بحال کریں گے اور مسجد اقصیٰ پر اردنی محکمہ اوقاف کا کنٹرول تسلیم کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ہی نیتن یاھو نے مسجد اقصیٰ میں خفیہ کیمرے لگانے کی تجویز پیش کی جسے جان کیری نے قبول کرلیا تھا۔ فلسطینی قیادت کی جانب سےقبلہ اول میں خفیہ کیمرے لگانے کی صہیونی سازش مسترد کردی ہے۔