(روز نامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) اس غیر شرعی اور غیر قانونی عمل میں غیر مسلم کومکہ تک رسائی دینے والے سعودی شہری کا کیس سعودی پراسیکیوشن کے حوالےکردیا گیا ہے۔
تفصیلات کےمطابق سعودی پولیس نے سوشل میڈیا پر اسرائیل سے تعلق رکھنےو الے یہودی صحافی کی مسلمانوں کے مقدس ترین مقام مکہ میں موجودگی کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد اس غیر قانونی اور غیر شرعی عمل میں معاونت کرنےوالے سعودی شہری کو گرفتار کرلیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
سعودی قانون میں پابندی کے باوجود صہیونی صحافی مکہ شہر میں داخل
گزشتہ ہفتے کے دوران قابض صیہونی ریاست اسرائیل کے ایک چینل 13 کے لئے کام کرنے والے اسرائیلی نژاد امریکی صحافی گل تماری نے ایک سوشل میڈیا پر اپنی ایک ویڈیو پوسٹ کی تھی جس میں وہ مکہ کی سڑکوں اور اہم مقامات پر موجود تھا، شرعی احکامات اور سعودی قوانین کے مطابق مکہ اور مدینہ کی سرزمین پر غیر مسلم نہیں اجا سکتے اور اس کو یقینی بنانے کے لئے حرمین کی حدود پرکئی جگہوں پر چیک پوائنٹس بنائے گئے ہیں۔
اسرائیلی صحافی کو معلوم تھا کہ سعودی قانون کے مطابق کوئی بھی غیر مسلم مکہ اور مدینہ کی سرزمین پر نہیں جاسکتا اور اس نے اس بات کا اظہار اپنی ویڈیو میں کیا بھی اور اس ویڈیو کو پوسٹ بھی کیا ۔
اپنی ویڈٰو میں تماری کا کہنا تھا کہ مکہ کا دورہ کرنا اس کا دیرینہ خواب تھا اور اس کے گائیڈ کو یہ معلوم نہیں تھا کہ وہ ایک اسرائیلی صحافی ہے۔ منگل کے روز ایک ٹوئٹ میں گل تماری کا کہنا تھا کہ میرے مکہ دورے کا مقصد مسلمانوں کی دل آزادی نہیں تھا بلکہ میں مکہ کی اہمیت اور اسلام کی خوبصورتی کو دنیا کے سامنے لانا چاہتا تھا۔
واضح رہے کہ اسرائیلی صحافی نے سعودی عرب میں اسلام کے مقدس ترین مقام مکہ کا سفر کیا جہاں پر غیر مسلموں کی رسائی پر مکمل پابندی ہے ، اسرائیلی صحافی کے اس اقدام سے سوشل میڈیا پر صارفین نے انتہائی غم اور غصے کا اظہار کیا ہے جس کے باعث پر تل ابیب اور خلیجی ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات کشیدہ ہوگئے ہیں ۔
اسرائیلی صحافی اس دوران خانہ کعبہ کے قریب سے گزرا اور اس نے جبل نور پر بھی تصاویر بنائیں۔
سعودی پولیس کے ترجمان کے مطابق صحافی کے پاس امریکی پاسپورٹ تھا، پولیس نے اس غیر شرعی اور غیر قانونی عمل میں غیر مسلم صحافی کی مدد کرنے والے شہری کا کیس سعودی پراسیکیوشن کے حوالے کر دیا ہے جو اس مقدمے کی پیروی کریں گے۔