رپورٹ کے مطابق انسانی حقوق کے مندوب ابراہیم الاعرج نے حال ہی میں عوفر جیل میں قیدیوں سے ملاقات کی۔ قیدیوں نے بتایا کہ حالیہ ہفتوں میں اسرائیلی فوجی بڑی تعداد میں فلسطینی بچوں کو جیل میں لے کرآئے ہیں اور جیل بچوں سے کھچا کھچ بھر چکی ہے۔ اسیران نے بتایا کہ صہیونی فوجیوں کی جانب سے جیل میں ڈالے گئے بچوں پر ہولناک تشدد کیاجاتا ہے اور انہیں اذیتیں دی جاتی ہیں۔ جیل کی کوٹھڑیوں میں پابند سلاسل بچوں کو ننگے فرش پر چھوڑ دیا گیا جہاں ان کے پاس سردی سے بچنے کے لیے معمولی نوعیت کے کپڑے بھی نہیں ہیں۔
انسانی حقوق کے مندوب نے بتایا کہ عوفر جیل میں ڈالے گئے فلسطینی بچوں کی تعداد ایک سو اڑتیس ہوگئی ہے۔ ان میں سے 76 بچوں کو رات کے اوقات میں اس وقت حراست میں لیا گیا جب وہ اپنے گھروں میں سو رہے تھے۔ ان سب کو گرفتاری کے وقت اس کے بعد متعدد مرتبہ اذیتوں کا نشانہ بنایا گیا ہے۔
ابراہیم الاعرج نے بتایا کہ عوفر قید خانے میں ڈالے گئے بچوں میں 49 کی عمریں 16 ، 30 بچوں کی عمریں 15 سال، 17 بچوں کی عمریں 14 سال اور دو کی عمریں 13 سال بتائی گئی ہیں۔ بچوں میں چھ زخمی ہیں اور کچھ مختلف بیماریوں کا شکار ہیں۔ جیل میں ڈالے گئے 13 بچوں کے تن پر مناسب لباس تک نہیں تھا۔