رپورٹ کے مطابق اخبار”القدس العربی” کے لندن ایڈیشن میں ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ حال ہی میں اردن حکومت نے عمان سے شائع ہونے والے ایڈیشن کی اشاعت روک دی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عمان شعبہ نشرو اشاعت کے نگراں ادارے کی جانب سے مختصر سے نوٹس میں صرف اخبار کی اشاعت پرپابندی عائد کی ہےمگر اس کی تفصیلات جاری نہیں کی گئی ہیں۔
القدس العربی کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ "ہم بڑے افسوس کے ساتھ یہ تحریر کررہے ہیں کہ اردنی حکومت نے بنا وجہ بتائے القدس العربی کے عمان سے شائع ہونے والے ایڈیشن پرپابندی عائد کردی ہے۔ القدس العربی ایک بین الاقوامی جریدہ ہے جو دنیا کے پانچ براعظموں میں پڑھا جاتا ہے۔ ایسے میں اردنی حکومت کی طرف سے اخبار کی اشاعت پرپابندی سمجھ سے بالا تر ہے۔ افسوس یہ ہے کہ عمان حکومت کی طرف سے اخبار کی اشاعت پرپابندی کی کوئی وجہ بھی بیان نہیں کی گئی ہے”۔
بیان میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ اخبار کی اشاعت پرپابندی کے پس پردہ ان عناصر کاہاتھ ہے جو اردنی فرمانروا شاہ عبداللہ دوم کے کانوں میں غلط باتیں بیان کرتے ہیں اور انہیں اشاعتی اداروں کے خلاف اکساتے ہیں۔ اردنی حکومت کے اس اقدام سے یہ ثابت ہوگیا ہے کہ عمان آزادی اظہار پر بلا وجہ اور بلا جواز پابندیاں عاید کررہی ہے۔ اخبار نے وزیراعظم ڈاکٹر عبداللہ النسور اور عالمی اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ اردن سے اخبار کی اشاعت پرپابندی اٹھانے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔