مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق صہیونی کابینہ میں اسرائیل کو یہودیوں کا قومی وطن قرار دیے جانے سے متعلق مسودہ قانون لیکوڈ پارٹی کے دو ارکان "یرون لیوین” اور "زئیو الکین” جبکہ جیوش ہوم کے "ایلیت چاکید” کی جانب سے کچھ عرصہ قبل پیش کیا گیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ حکومت صہیونی ریاست کی تعریف میں یہ بات شامل کرے کہ یہ صرف یہودی قوم کے لیے مخصوص ریاست ہے جس میں دوسری اقوام کے باشندوں کی حیثیت یہودیوں کے مساوی نہیں ہوگی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرائیل کو یہودیوں کا قومی وطن قرار دیے جانے سے متعلق قانون پر رائے شماری کل اتوار کے کابینہ اجلاس میں کی گئی۔ اجلاس میں 14 وزراء نے قانون کی حمایت جب کہ 06 نے مخالفت میں ووٹ ڈالا۔ مخالفت کرنے والوں میں "یچ عتید” پارٹی کے وزراء اور موومنٹ پارٹی کی سربراہ وزیر
انصاف زیپی لیونی شامل تھے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے کہا کہ اسرائیل کو یہویوں کا قومی وطن قرار دیے جانے کے قانون سے یہ تاثر نہ لیا جائے کہ اسرائیل کوئی غیر جمہوری ملک بن گیا ہے۔ اسرائیل میں شخصی آزادیوں اور حقوق کے اعتبار سے تمام اقوام کے باشندوں کویکساں حیثیت حاصل ہوگی تاہم اسرائیل کو قومی اعتبار سے یہودیوں کا مخصوص وطن سمجھا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ یہودیوں پر جمہوریت کا غلبہ قائم کرنا چاہتے ہیں کچھ جمہوریت پر یہودیوں کو غالب کر رہے ہیں۔ ہم نے جو قانون منظور کیا ہے اس کی رو سے جمہوریت اور یہودیت کو ایک ساتھ رکھا گیا ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین