عرب ممالک کی جانب سے اسرائیل کی مخالفت کے ‘جعلی’ دعووں کےعلی الرغم صہیونی حکام کے ساتھ راہ ورسم بڑھانے کے واقعات بھی لاکھ چھپانے کے باوجود منظرعام پر آ ہی جاتے ہیں۔
اسرائیل کے عبرانی ٹی وی 2 نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا ہے کہ نیویارک میں جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس میں شرکت کے لیے آئے عرب ممالک کے وزرائے خارجہ نے اسرائیل کی خاتون وزیر برائے قانون وانصاف زیپی لیونی کی خوب خاطر مدارت کی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ زیپی لیونی اور عرب ممالک کے وزرائے خارجہ کے درمیان ملاقات کا اہتمام اقوام متحدہ میں متعین عرب سفیروں کی جانب سے کیا گیا تھا۔ جنرل اسمبلی کے جاری اجلاس کے دوران مسز لیونی کو عرب وزرائے خارجہ میں ناشتے میں مدعو کیا گیا۔
ٹی وی رپورٹ میں بتایا گیاہے کہ ضیافت میں لبنان، سعودی عرب، کویت اور قطر جیسے اسرائیل کے سخت مخالف ممالک کے وزرائے خارجہ موجود تھے اور انہی کی جانب سے اسرائیلی خاتون وزیر کو مدعو کرنے کی تجویز دی گئی تھی۔
البتہ اسرائیل کے ایک عبرانی نیوز ویب پورٹل” وللا” نے تھوڑا مختلف زاویے سے خبر دی ہے۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ زیپی لیونی کو گذشتہ ہفتے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے دور سابق صدر بل کلنٹن اور اہلیہ ہیلری کلنٹن کی جانب سے کھانے کی دعوت پر بلایا گیا تھا۔ اس موقع پرکئی عرب ممالک کے وزرائے خارجہ بھی موجود تھے۔ زیپی لیونی کی ان عرب حکام کے ساتھ بھی غیر رسمبی بات چیت ہوئی۔
رپورٹ کے مطابق ڈنر پر بلائے گئے مہمانوں کی تعداد 20تھی جن میں کئی ایسے عرب ممالک کے وزرائے خارجہ بھی شامل تھے جو اسرائیل کے وجود کو تسلیم نہیں کرتے ہیں۔
مہمانوں میں عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل ڈاکٹر نبیل العربی، لبنانی وزیرخارجہ جبران باسیل،مصر کے سامح شکری، اردن کے ناصر جودہ، کویت کے خالد الصباح، متحدہ عرب امارات کے عبداللہ بن زید، سعودی عرب کےوزیرخارجہ شہزادہ سعود الفیصل، اسرائیلی وزیربرائے قانون وانصاف زیپی لیونی اور دیگر شریک تھے۔