مصرکی ایک سرکردہ مذہبی سیاسی تنظیم "الجماعہ الاسلامیہ” نے صدر محمود عباس کی جماعت الفتح کے منحرف لیڈرمحمد دحلان کو مسلح افواج اوراسلام پسندوں کے درمیان محاذ آرائی کا ایک بڑا سازشی عنصر قرار دیا ہے۔ جماعہ الاسلامیہ کا کہنا ہے کہ دحلان جزیرہ نما سینا میں فوج اور جنگجوؤں کے درمیان لڑائی شروع کروا کرملک میں آگ اور خون کا ایک نیا کھیل شروع کرنا چاہتا ہے۔
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق مصرکی مذہبی سیاسی جماعت "الجماعہ الاسلامیہ” کے سیاسی چہرہ”تعمیرو ترقی” کے ایک اہم رہ نما خالد الشریف نے کہا کہ پیر کے روز جزیرہ نما سینا میں بم دھماکے اشتعال انگیزی کی ایک شرمناک سازش اور نہایت قابل مذمت کے اقدام ہے، جس کا مقصد مصر کی مسلح افواج اور مجاہدین کے درمیان ایک نئی جنگ چھیڑنا ہے۔
مسٹر شریف کا کہنا تھا کہ جزیرہ سیناء میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ "شرعا حرام” ہے۔ ان کی جماعت فوج اور سولین پر بم دھماکوں میں ملوث افراد کو فسادی اور فتنہ پرور قرار دیتی ہے۔ ایسے شر پسند عناصر کا مقصد ملک میں اسلام پسندوں اور فوج کے درمیان جنگ کھڑی کرنا ہے۔
جماعہ الاسلامیہ کے رہ نما نے فلسطینی صدر محمود عباس کی جماعت الفتح کے منحرف جلا وطن لیڈر محمد دحلان کا نام لے کرکہا کہ وہ جزیرہ نما سینا میں اشتعال انگیز کارروائیوں کے ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماضی میں بھی مسٹر دحلان اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل اور مصر کے اسلام پسندوں اور فوج کو لڑانے کے لیے سازشیں کرتے رہے ہیں۔ انہوں نے ہرموقع پر جلتی پر تیل چھڑکنے کا کام کیا۔ وہ اب بھی جزیرہ سیناء میں بد امنی کو فروغ دے کر مصرکوسیاسی طورپر عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتے ہیں۔
خیال رہے کہ حال ہی میں مصر کےجزیرہ نما سیناء میں سیکیورٹی فورسز اور جنگجوؤں کے درمیان محاذرائی کی اطلاعات کے جلو میں یہ خبریں بھی آئی تھیں کہ فتح کے منحرف لیڈ محمد دحلان ان حملوں میں ملوث ہیں۔ ذرائع کے مطابق دحلان بعض خلیجی ملکوں اور اسرائیل سے فنڈزحاصل کرکے جزیرہ سیناء میں مصری فوج پرحملے کروا رہے ہیں۔ دحلان خود بھی پچھلے کئی سال سے مصرمیں جلا وطنی کی زندگی گذار رہے ہیں۔ فلسطینی صدر محمود عباس نے اسرائیل سے خفیہ مراسم اور بڑے پیمانے پر مالی بدعنوانیوں کے الزامات کے تحت ان کی پارٹی رکنیت منسوخ کر دی تھی۔ دحلان کے خلاف فلسطین کی کئی عدالتوں میں مقدمات چل رہے ہیں، جن میں دحلان کو اشتہاری قرار دیا گیا ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین