(روزنامہ قدس ۔آنلائن خبر رساں ادارہ ) مشرقی وسطیٰ میں ناقابل تسخیر سمجھی جانے والی غیر قانونی ریاست اسرائیل لبنانی مزاحمتی تنظیم حزب اللہ سے اس قدر خوفزدہ ہے کہ براہ راست حزب اللہ کا نام لینے سے بھی گریز کررہی ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم نفتالی بینیٹ نےکنیسٹ (اسرائیلی پارلیمنٹ ) میں کابینہ سے خطاب کرتے ہوئے لبنانی مزاحمتی تحریک حزب اللہ کی جانب سے اسرائیل کے مختلف علاقوں میں حملوں کے بعد مزاحمتی تحریک حزب اللہ کا نام براہ راست لینے سے گریز کرتے ہوئے کہا ہے کہ لبنان کی سرزمنت سے جو کچھ ہو رہا ہے اس کے لےہ لبنان حکومت اور لبنان آرمی کو ذمہ داری لینا ہوگی۔”اسرائیتن وزیر اعظم نیفتالی بینیٹ کا یہ بیان حالیہ برسوں کے دوران اسرائیلی اور حزب اللہ کے درمیان ہونے والے انتہائی پرتشدد حملوں میں سے ایک کے بعد سامنے آیا ہے۔
انھوں نے کہا،”ہمارے لیے یہ کوئی زیادہ اہمیت کی بات نیہں ہے کہ آیا کسی فلسطینی تنظیم نے حملہ کیا ہے یا آزادانہ طورپر سرگرم باغیوں نےاسرائیل اپنی زمین پر کسی بھی طرح کے حملے کو قبول نہیں کرے گا۔
"جنگجوؤں نے لبنان سے گزشتہ ہفتے کئی دنوں تک اسرائیل پر راکٹ داغے تھے جس کے بعد اسرائیلی جنگی طیاروں نے لبنان پر فضائی حملے کیے جمعہ کے روز حزب اللہ نے اسرائیل کی جانب متعدد راکٹ داغے اسرائینے نے بھی جوابی کارروائی کرتے ہوئے زبردست گولہ باری کی۔
صیہونی وزیراعظم کا یہ حزب اللہ کے رہنما حسن نصراللہ کے اس بیان کے ایک دن بعد آیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اگر اسرائیل نے لبنان پر فضائی حملے کیئے تو وہ بھی جوابی کارروائی کریں گے اور یہ سوچنا غلط ہوگا کہ حزب اللہ لبنان میں داخلی تقسیم یا ملک کے اقتصادی بحران کو وجہ سے مستقبل میں اسرائیل کے فضائی حملوں کا جواب نہںن دے گی۔