(روزنامہ قدس – آنلائن خبر رساں ادارہ) غزہ میں قحط اور تباہ کن جنگی حالات کے درمیان غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل اور امریکہ کی نگرانی میں چلنے والے امدادی منصوبے نے انسانی المیہ کو مزید گہرا کر دیا ہے۔ جنوبی غزہ کے شہر رفح میں، امریکی-اسرائیلی اشتراک سے قائم کردہ امدادی مراکز ہنگامہ، خونریزی اور گرفتاریوں کے مناظر میں بدل گئے، جس نے اس امدادی نظام کی ناکامی اور اس کے پس پردہ سیکیورٹی عزائم پر سنگین سوالات اٹھا دیے ہیں۔
منگل کے روز مغربی رفح میں امداد کی تقسیم کے ایک مرکز پر ہزاروں بھوکے فلسطینی جمع ہوئے۔ اس دوران غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی فوج نے کئی نوجوانوں کو توہین آمیز سیکیورٹی چیک کے دوران گرفتار کیا، جس میں انگلیوں کے نشانات لینے جیسے اقدامات شامل تھے۔ بعد ازاں فائرنگ اور ہیلی کاپٹروں کی پروازوں نے خوف و ہراس کی فضا کو جنم دیا، جبکہ انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس عمل کو "انٹیلیجنس کور” کے طور پر استعمال کیے جانے کا خدشہ ظاہر کیا۔
عالمی امداد پر قبضہ اور جعلی تقسیم
یورو میڈ ہیومن رائٹس آبزرویٹری کے مطابق، غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی افواج نے غزہ کے لیے روانہ کی گئی بین الاقوامی فلاحی تنظیم "رحمہ فاؤنڈیشن” کے امدادی ٹرک زبردستی چھین لیے اور پھر انہی اشیاء کو اپنی نام نہاد "انسانی ہمدردی کی کارروائی” کے طور پر رفح میں تقسیم کیا۔
تنظیم کے صدر رامی عبدہ نے کہا، "یہ امداد چوری شدہ ہے۔ اسرائیل نے نہ صرف عالمی امدادی اصولوں کی توہین کی، بلکہ اسے ایک بے شرمانہ پراپیگنڈہ کے طور پر استعمال کیا۔ یہ نہ قانونی ہے، نہ اخلاقی، بلکہ ایک مجرمانہ عمل ہے۔”
"امداد کا مقصد بھوک مٹانا نہیں، بلکہ کنٹرول رکھنا ہے”
آبزرویٹری کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی امداد کی محدود اور سخت نگرانی میں تقسیم کا اصل مقصد فلسطینی آبادی کو ایک مستقل انسانی بحران میں رکھنا ہے تاکہ اُن کی مزاحمت اور بقاء کی کوششوں کو کمزور کیا جا سکے۔
اقوام متحدہ کی تنقید اور متبادل مطالبات
اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی امداد کے ترجمان نے اسرائیل-امریکہ کی سرپرستی میں کام کرنے والی "غزہ ریلیف فاؤنڈیشن” کے ماڈل کو ایک "توہین آمیز خلفشار” قرار دیا۔ انہوں نے زور دیا کہ غزہ کے تمام زمینی راستے فوری طور پر کھولے جائیں تاکہ براہ راست اور باوقار امداد پہنچائی جا سکے، نہ کہ ایسی جو جنگی مقاصد کے لیے استعمال کی جا رہی ہو۔
امدادی مراکز میں بدنظمی اور عوامی ردعمل
غزہ کے رفح شہر میں قائم دو امدادی مراکز، تل السلطان اور موراگ، غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل کی جانب سے کھولے گئے۔ ان مراکز پر منگل کے روز شدید بدنظمی، بھوک سے بےحال عوام کا ہجوم، اور امریکی سیکیورٹی کمپنی کے اہلکاروں کی پسپائی کا منظر دیکھا گیا۔ فلسطینی تنظیموں اور اقوام متحدہ نے اس منصوبے کو واضح طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ "یہ امداد نہیں، تسلط کا نیا ہتھکنڈہ ہے۔”
بین الاقوامی ماہرین اور انسانی حقوق کے ادارے متفق ہیں کہ غیر قانونی صیہونی ریاست اسرائیل امداد کو ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ موجودہ امدادی ماڈل نہ صرف ناکام ہو چکا ہے بلکہ فلسطینیوں کی خودمختاری، وقار اور زندگی کے بنیادی حق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔