فلسطین میں ویسے تو روز مرہ کی بنیاد پر اسرائیلی فوج اور پولیس کے ہاتھوں نہتےفلسطینیوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ جاری رہتا ہے مگر رواں کے آغاز سے فلسطینیوں کی بلا جواز پکڑ دھکڑ میں غیرمعمولی اضافہ دیکھا گیا ہے۔ پچھلے انیس ایام میں اب تک 800 فلسطینیوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق فلسطینی شہریوں کی گرفتاریاں غزہ کی پٹی، غرب اردن کے شہروں، مقبوضہ بیت المقدس اور سنہ 1948 ء کے مقبوضہ فلسطینی شہروں سے بھی کی گئیں۔انسانی حقوق کی تنظیم کلب برائے اسیران کی جانب سے جاری ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گرفتار کیے گئے شہریوں میں بڑی تعداد 18 سال سے کم عمرکے بچوں پر مشتمل ہے۔ گرفتاری کے وقت اس کے بعد فلسطینیوں کو صہیونی دہشت گردوں نے وحشیانہ تشدد کا بھی نشانہ بنایا ہے۔ کئی فلسطینیوں کو گولیاں مارنے اور آنسوگیس کی شیلنگ کے ذریعے زخمی کرنے کے بعد حراست میں لیا گیا۔
زخمی حالت میں گرفتار کیے گئے فلسطینیوں میں قیس شجاعیہ، محمد عوض حامد، جلا الشراونہ، علی الجعبہ، اسرا جعابیص اور احمد مناصرہ تاحال اسرائیلی جیلوں میں پابند سلاسل ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سب سے زیادہ گرفتاریاں مغربی کنارے کے الخلیل سے کی گئیں، جہاں سے 170 فلسطینی حراست میں لیے گئے۔ بیت المقدس سے 150 ، رام اللہ کے البیر قصبے سے 110 فلسطینیوں کو گرفتار کیا گیا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بیت لحم سے 45 ، نابلس سے 42 ، اریحا سے 28 ، جنین سے 25 ، قلقیلیہ سے 24 ، طولکرم سے 20 ، جب کہ 11 فلسطینیوں کوطوباس سے، سات کو سلفیت سے حراست میں لیا گیا۔ شمالی اور جنوبی فلسطین کے شہروں سے 160 فلسطینیوں کو گرفتار کیا گیا۔