روس اور فرانس کی وزارت خارجہ کے دفاتر نے مقبوضہ بیت المقدس میں یہودی آباد کاری کے لیے 800 نئے رہائشی یونٹس تعمیر کرنے کے اسرائیلی منصوبے کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
روسی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ اس منصوبے کی منظوری پر انتہائی افسوس ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ روس اس سے قبل بھی متعدد مرتبہ اس بارے اپنے موقف کا اظہار کر چکا ہے کہ مقبوضہ فلسطینی اراضی بالخصوص مشرقی القدس میں تعمیرات بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے جسے روکا جانا چاہیے۔
دوسری جانب فرانسیسی وزارت خارجہ کا کہنا ہے ’’فرانس القدس میں اسرائیل کی جانب سے 800 نئے رہائشی یونٹس کی تعمیر کے ٹنیڈر جاری کرنے کی مذمت کرتا ہے‘‘ فرانس کے مطابق اس فیصلے سے خطے میں اشتعال بڑھے گا۔
وزارت خارجہ کے ترجمان برنارڈ والیورو نے اپنے بیان میں کہا کہ بالخصوص ھار حوما یہودی بستی میں کی تعمیر کی جانے والی یہودی تعمیرات مستقبل کی فلسطینی ریاست کے لیے خطرہ ثابت ہوسکتی ہے۔
والیورو کا کہنا تھا کہ اس حالیہ اقدام سے اسرائیل اور فلسطین کے درمیان مذاکرات کی بحالی کی عالمی کوششوں کو شدید دھچکا لگے گا اور علاقے میں نیا اشتعال پیدا ہوگا۔ انہوں نے اسرائیلی حکومت سے اپنا فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کیا۔
خیال رہے کہ اسرائیلی ہاؤسنگ کی وزارت کے ترجمان نے منگل کے روز اعلان کیا تھا کہ اسرائیل مقبوضہ مشرقی القدس میں یہودیوں کو بسانے کے لیے 800 نئے رہائشی یونٹس تعمیر کرنے کے ٹینڈرز جلد جاری کردے گا۔ صہیونی توسیع پسند وزرات کے ترجمان ایریل روزن برگ کا کہنا تھا کہ ایک یا دو ماہ میں القدس کی جنوب مشرقی یہودی بستی ھار حوما میں 749 رہائشی یونٹس جبکہ شمالی یہودی بستی بسغات زئیف میں 65 رہائشی یونٹس تعمیر کرنے کے ٹینڈر جاری کردیے جائیں گے۔