رپورٹ کے مطابق شہداء کے حوالے سے مغربی کنارے کے جنوبی شہر الخلیل کو مرکزی حیثیت حاصل ہے جہاں مجموعی طورپر 28 فلسطینیوں کے جنازے اٹھائے گئے۔ ان میں 16 بچے شامل ہیں۔ کل شہداء میں 19 فی صد بچے، 8 فی صد خواتین اور 18 سال سے کم عمر کے 37 فی صد شہری شامل ہیں۔
شہید ہونے والے بیشتر فلسطینی شہداء کے جسد خاکی صہیونی فوج نے قبضے میں لے لیے، ان میں سے 11 شہداء کے جسد خاکی ان کے ورثاء کے حوالے کیے گئے ہیں جب کہ 27 فی صد شہداء کے جسد خاکی ابھی تک اسرائیلی فوج کے قبضے میں ہیں۔
براہ راست گولیوں کا نشانہ بننے والے فلسطینیوں میں جنین، قلقیلیہ اور بیت لحم کے شہری بھی شامل ہیں۔
القدس اسٹڈی سینٹر کے شعبہ اسرائیلیات کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ اسرائیلی فوج کے ہاتھوں بے گناہ فلسطینیوں کو براہ راست اور ماورائے عدالت قتل کرنے کے واقعات کا نوٹس لیں اور فلسطینیوں کو ماورائے آئین شہید کیے جانے کی تحقیقات کرائیں کیونکہ اسرائیلی فوج کے ہاتھوں شہید ہونے والے 78 فلسطینیوں کو ایسی حالت میں گولیاں ماری گئیں کہ وہ دشمن کے لیے براہ راست اور کسی قسم کا فوری خطرہ نہیں تھے۔