رپورٹ کے مطابق ہفتے کے روز علی الصباح صیدا شہرمیں واقع عین الحلوہ پناہ گزین کیمپ میں دو متحارب گروپوں کے درمیان تصادم ہوا جس کے نتیجے میں کم سے کم ایک شخص ہلاک اور سات زخمی ہوئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق عین الحلوہ کیمپ میں کشیدگی جمعہ اور ہفتہ کی درمیانی شب اس وقت شروع ہوئی تھی جب تحریک فتح سے وابستہ ایک گروپ نے اپنے مخالف گروپ پر فائرنگ کی تھی۔ جوابی فائرنگ میں تحریک فتح کے ایک کارکن حسین عثمان کوقتل کردیا گیا۔ جبکہ فائرنگ کے نتیجے میں فلسطینی جوائنٹ سیکیورٹی فورسز کے سات کارکن زخمی ہوئے ہیں۔
دوسری جانب اسلامی تحریک مزاحمت ’’حماس‘‘ کے مندوب علی برکہ نے تمام فریقین سے صبرو تحمل کا مظاہرہ کرنے اور سیز فائر کامطالبہ کیا ہے۔ اپنے ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ عین الحلوہ کیمپ میں ایک سازش کے تحت بدمنی پھیلانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ کیمپ میں فائرنگ اورشہریوں کی ہلاکت فلسطینی پناہ گزینوں کو وہاں سے نکل جانے پر مجبور کرنا ہے۔
علی البرکہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے عین الحلوہ کیمپ میں امن وامان کے قیام اور کشیدگی کے خاتمے کے لیے دوسری فلسطینی تنظیموں سے رابطے شروع کیے ہیں۔ اس سلسلے میں بیروت میں متعین فلسینی سفیر اشرف دبور، کرنل محمود عیسیٰ سمیت مذہبی اور سیاسی جماعتوں کی قیادت سے بھی بات چیت ہوئی ہے۔