• Newsletter
  • صفحہ اول
  • صفحہ اول2
جمعہ 28 نومبر 2025
  • Login
Roznama Quds | روزنامہ قدس
  • صفحہ اول
  • فلسطین
  • حماس
  • غزہ
  • پی ایل او
  • صیہونیزم
  • عالمی یوم القدس
  • عالمی خبریں
  • پاکستان
  • رپورٹس
  • مقالا جات
  • مکالمہ
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • فلسطین
  • حماس
  • غزہ
  • پی ایل او
  • صیہونیزم
  • عالمی یوم القدس
  • عالمی خبریں
  • پاکستان
  • رپورٹس
  • مقالا جات
  • مکالمہ
No Result
View All Result
Roznama Quds | روزنامہ قدس
No Result
View All Result
Home عالمی خبریں

ایف 35 طیاروں کے عوض یہودی آباد کاری روکنے کی تجویز کا انکشاف

جمعرات 05-05-2016
in عالمی خبریں
0
0Pala1241
0
SHARES
0
VIEWS

(فلسطین نیوز۔مرکز اطلاعات) امریکا اور اسرائیل کے درمیان گہرے دوستانہ تعلقات اور دفاعی شعبے میں لین دین کسی سے ڈھکا چھپا نہیں مگر حال ہی میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ اسرائیل بھی امریکیوں کو جنگی طیاروں کے حصول کی اڑ میں بلیک میل کرتا رہا ہے۔

فلسطین نیوز کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق امریکی اخبار’’نیویارک ٹائمز‘‘ کے نامہ نگار’مارک لنڈلر‘ نے حال ہی میں ایک کتاب تحریر کی ہے جس میں انکشاف کیا ہے کہ سنہ 2010ء کو اسرائیلی حکومت نے امریکا کو پیش کش کی تھی کہ وہ تل ابیب کو 3 ارب ڈالر کے 20’ ایف 35‘ جنگی طیارے فراہم کرے جس کے بدلے میں اسرائیل مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں تین ماہ کے لیے یہودی بسیتوں کی تعمیر کا عمل عارضی طورپر روک دے گا۔

امریکی صحافی نے اپنی کتاب Alter Egos میں لکھا ہے کہ امریکی صدر باراک اوباما اور وزیرخارجہ ہیلری کلنٹن کے درمیان سنہ 2009ء سے سنہ 2013ء تک اسرائیل کے مطالبے اور تجویز پر غورکیا جاتا رہا ہے۔ امریکی انتظامیہ اسرائیل کو جنگی طیاروں کی فروخت کے بدلے میں تل ابیب کو فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ مذکرات کی بحالی کے طور پر دیکھتے رہے ہیں۔ امریکا کی یہ کوشش رہی ہے کہ وہ اسرائیل کو جنگی طیاروں کی فروخت کے ساتھ اسے فلسطینی اتھارٹی کے ساتھ امن بات چیت کی بحالی پرمجبور کرے۔ اس سلسلے میں امریکی صدر باراک اوباما اور اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کے درمیان بات چیت بھی ہوتی رہی ہے۔

کتاب میں مزید لکھا گیا ہے کہ سنہ 2009ء میں امریکی وزیرخارجہ ہیلری کلنٹن اسرائیل کے دورے پر آئیں تو اس وقت زیپی لیونی اسرائیل کی وزیرخارجہ تھیں۔ دونوں کے درمیان ہونے والی بات چیت میں اسرائیل کو جنگی طیاروں کی فروخت کا معاملہ بھی زیربحث آیا۔

مسٹر لنڈلر کا کہنا ہے کہ ہیلری کلنٹن نے زیپی لیونی کو تجویز پیش کی کہ وہ بنجمن نیتن یاھو کی قیادت میں مخلوط قومی حکومت تشکیل دیں تاہم لیونی نے ہیلری کلنٹن ی تجاویز مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حکمراں جماعت لیکوڈ ان کی شرائط کو قبول نہیں کرے گی۔

کتاب میں یہ بھی انکشاف کیا گیاہے کہ صدر باراک اوباما نے جون سنہ 2009ء کو مصر کا دورہ کیا جس کے بعد وہ وہاں سے اسرائیل بھی گئے۔ وائیٹ ہاؤس کے قاہرہ آنے والے عملے کے سربراہ رام عمانوئیل وزیرخارجہ ہیلری کلںٹن کے پاس گئے اور کہا کہ اسرائیلی اس بات پر سخت برہم ہیں کہ صدر اوباما نے قاہرہ کا دورہ کیوں کیا ہے۔ اگر وہ قاہرہ کے دورے پر آئے ہیں تو اس کے بعد وہ اسرائیل کا دورہ نہ کریں۔ تاہم ہیلری کلنٹن نے اسرائیلیوں کا یہ تاثر مسترد کر دیا اور کہا کہ وہ ذاتی طورپر فلسطین۔ اسرائیل کشمکش کے خاتمے کے لیے مداخلت سے گریز کریں گی کیونکہ ایسا کرنے سے ان کے صدارتی انتخابات پرمنفی اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔

مصنف کا کہنا ہے کہ سابق امریکی وزیرخارجہ ہیلری کلنٹن اس لیے فلسطین۔ اسرائیل کشمکش میں عدم دلچسپی کا مظاہرہ کر رہی تھیں کیونکہ ان کا خیال تھا کہ ایسا کرنے سے ان کا ووٹ بنک متاثر ہو سکتا ہے اور وہ سنہ 2016ء کے آخر میں ہونے والے صدارتی انتخابات اپنے مد مقابل کے سامنے ہار سکتے ہیں۔

کتاب میں مزید لکھا گیا ہے کہ ستمبر سنہ 2009ء کو صدر باراک اوباما نے وزیرخارجہ ہیلری کلنٹن کو جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر سختی سے جھڑکا تھا۔ صدر اوباما کا کہنا تھا کہ ان [ہیلری] کے بار بار کے مشرق وسطیٰ کے دوروں کے نتیجے میں اسرائیل پر مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے دباؤ ڈالا جانا چاہیے مگر ایسا کیوں نہیں ہو رہا ہے۔ صدر اوباما کا کہنا تھا کہ سارا بوجھ اقوام متحدہ کے امن مندوب جارج میچل پر نہیں چھوڑ دینا چاہیے بلکہ وزیرخارجہ کو اپنے دورہ مشرق وسطیٰ کے دوران اپنی سیاسی اور سفارتی ذمہ داریاں ادا کرنی چاہئیں۔

امریکی صحافی کا کہنا ہے کہ سنہ 2009ء میں جب امریکی صدر نے اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو سے فلسطینی علاقوں میں یہودی بستیوں کی تعمیر روکنے کا مطالبہ کیا تو ہیلری کلنٹن نے اس مطالبے پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ انہوں نے صدر اوباما کے فیصلے کی مخالفت کی تھی اور کہا تھا کہ اسرائیل پر مقبوضہ بیت المقدس میں یہودی بستیوں کی تعمیر روکنے کے مطالبے کے منفی نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔

امریکی اخبار نویس کے مطابق ہیلری کلنٹن اور اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کے درمیان گہرے دوستانہ تعلقات رہے ہیں۔ نومبر 2010ء کو ہیلری اور نیتن یاھو کے درمیان تل ابیب میں 8 گھنٹے کے طویل مذاکرات ہوئے تھے، جن میں فلسطینی علاقوں میں یہودی آباد کاری اور توسیع پسندی روکے جانے پر تفصیلی بات چیت کی گئی تھی۔

Tags: israelipalestineThirdIntifadaUnitedForPalestineایف 35 طیاروں کے عوض یہودی آباد کاری روکنے کی تجویز کا انکشاف
ShareTweetSendSend

ٹوئیٹر پر فالو کریں

Follow @roznamaquds Tweets by roznamaquds

© 2019 Roznama Quds Developed By Team Roznama Quds.

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
No Result
View All Result
  • Newsletter
  • صفحہ اول
  • صفحہ اول2

© 2019 Roznama Quds Developed By Team Roznama Quds.