رپورٹ کے مطابق ہفتے کے روز قابض اسرائیل کی جانب سے فائرنگ اور تشدد کے واقعات میں تین فلسطینی نوجوانوں کو شہید کیاگیا۔ شہداء کی شناخت 18 سالہ فضل القواسمی، ایک 16 سالہ لڑکی بیان اعسیلی اور 18 سالہ طارق النتشہ کے ناموں سے کی گئی ہے۔ تینوں شہریوں کو الگ الگ مقامات اور واقعات میں شہید کیا گیا۔ صہیونی فوجیوں کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ شہید ہونے والے تینوں فلسطینیوں نے یہودی آباد کاروں اور فوجیوں پر چاقو سے حملے کیے تھے۔
الخلیل شہر میں تین فلسطینیوں کی شہادت کے خلاف پورے شہر میں سخت غم وغصے کی فضاء پائی جا رہی ہے۔ رات گئے مختلف علاقوں میں نقاب پوش فلسطینی نوجوانوں اور اسرائیلی فوج کے درمیان آنکھ مچولی جاری رہی۔ مظاہرین نے صہیونی فوجیوں پر پتھرائو کے ساتھ ساتھ ان پر پٹرول بموں سے بھی حملے کیے ہیں۔ جب کہ قابض فوجیوں نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پر گولیاں چلائیں اور آنسوگیس کی شیلنگ کی۔
مقامی ذرائع نے بتایا کہ ہفتے کے روز الخلیل شہر میں ابو سنینہ کالونی، طارق بن زیادہ چوک میں اس وقت مظاہرے ہوئے جب شہید فلسطینی طارق زیاد النتشہ کا جسد خاکی وہاں لایا گیا۔ اسرائیلی فوجیوں نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے ان پر لاٹھی چارج کیا اور دھاتی گولیوں سے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں تین فلسطینی زخمی ہوگئے۔ قابض فوجیوں نے ایک 16 سالہ لڑکے رانی الرجبی کو حراست میں لے لیا۔
ذرائع کے مطابق حرم ابراہیمی کے قریب ابو الریش فوجی چوکی پر متمرکز فوجیوں پر پٹرول بم پھینکے جس کے نتیجے میں متعدد فوجی زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے پٹرول بم حملوں کے بعد علاقے کو گھیرے میں لے کر سرچ آپریشن شروع کردیا۔
ایک فلسطینی لڑکی اور نوجوان کی شہادت کے بعد مظاہروں کے خدشے کے پیش نظر سیکڑوں صہیونی فوجیوں نے باب الزاویہ اور شاہراہ الشہداء کی ناکہ بندی کردی۔
جنوبی الخلیل میں بیت عوا قصبے میں بھی فلسطینی مظاہرین اور اسرائیلی فوج کے درمیان تصادم ہوا۔ قابض فوج نے طاقت کے وحشیانہ استعمال سے متعدد فلسطینیوں کو زخمی کردیا۔ فلسطینی نوجوانوں نے بیت عوا کے دخلی راستے پر اسرائیل کے ایک کنٹرول ٹاور کو آگ لگا دی۔ ادھر جنوبی دورا اور حرسا کے مقامات پر بھی فلسطینی شہریوں اور اسرائیلی فوج کے درمیان تصادم اور متعدد فلسطینیوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں ۔