رپورٹ کے مطابق "اسیران اسٹڈی سینٹر” کی جانب سے مرتب کردہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی جیلوں میں اس وقت کم سے کم 280 فلسطینی بچے قید وبند کی صعوبتیں جھیل رہے ہیں۔ ان میں مغربی کنارے اور بیت المقدس سے تعلق رکھنے والے بچے سب سے زیادہ ہیں۔
انسانی حقوق کے مندوب ریاض الاشقر نے ایک پریس بیان میں رپورٹ کے حوالے سے بتایا کہ اسرائیلی فلسطینی بچوں کو عوامی تحریک انتفاضہ کا ایندھن خیال کرتے ہوئے انہیں دانستہ طورپر انتقامی کارروائیوں کا نشانہ بنا رہا ہے۔ پچھلے ایک ماہ کے دوران مغربی کنارے اور بیت المقدس میں سب سے زیادہ تشدد کا نشانہ بننے والے بھی فلسطینی بچے ہی ہیں۔ اسرائیلی فوج کی وحشیانہ کارروائیوں، منظم ریاستی دہشت گردی ، قتل اور جیلوں میں اذیتیں اٹھانے والوں میں بھی بچے سر فہرست ہیں۔ رواں ماہ میں اب تک 800 فلسطینیوں کو حراست میں لیا گیا جب میں 30 سے 35 فی صد بچے شامل ہیں۔ بیشتر بچوں کی عمریں 9 سے 14 سال کے درمیان ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اکتوبر کے اوائل سے فلسطین میں شروع ہونے والی عوامی تحریک انتفاضہ القدس کی آڑ میں اسرائیلی فوج نے فلسطینی بچوں کے خلاف انتقامی کارروائیوں میں 35 فی صد اضافہ کردیا ہے۔ پچھلے ماہ کے آخر میں اسرائیلی جیلوں میں پابند سلاسل فلسطینی بچوں کی تعداد 210 تھی جو کہ اب بڑھ کر 280 تک جا پہنچی ہے۔ فلسطینی بچے روز مرہ کی بنیاد پر اسرائیلی فوج کی منظم دہشت گردی کا نشانہ بن رہے ہیں۔