(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) آسٹریلیا نے قابض اسرائیلی پارلیمنٹ (کنیسٹ) کے رکن اور صہیونی مذہبی جماعت کے انتہا پسند رہنما سمحا روتمان کا ویزا تین سال کے لیے منسوخ کر دیا ہے۔ روتمان کو کل بروز منگل آسٹریلیا پہنچ کر صہیونی کمیونٹی کے ساتھ ملاقاتیں کرنی تھیں۔
آسٹریلوی وزیر داخلہ ٹونی برک نے اسکائی نیوز کو بتایا کہ حکومت کسی ایسے فرد کو ملک میں داخلے کی اجازت نہیں دے گی جو نفرت اور تقسیم پر مبنی پیغامات کو فروغ دیتا ہو۔ انہوں نے کہا، اگر کوئی شخص آسٹریلیا آ کر نفرت انگیز پیغامات لاتا ہے تو اس کے لیے یہاں کوئی جگہ نہیں ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ روتمان آئندہ تین برس تک دوبارہ ویزا کے لیے درخواست دینے کے اہل نہیں ہوں گے۔ وزیر داخلہ نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت معاشرے میں پھوٹ ڈالنے کی ہر کوشش کو مسترد کرتی ہے تاکہ ملک کے تمام شہریوں کو تحفظ اور اعتماد کا احساس فراہم کیا جا سکے۔
یہ فیصلہ اس وقت سامنے آیا جب روتمان، جو کنیسٹ کی آئین و قانون کمیٹی کے چیئرمین اور جنگی مجرم وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے قریبی اتحادی مانے جاتے ہیں، آسٹریلیا میں صہیونی کمیونٹی کی تقریبات میں شرکت کے لیے پہنچنے والے تھے۔
آسٹریلوی حکومت کی جانب سے جاری کردہ دستاویزات میں روتمان کے متعدد متنازع بیانات کا حوالہ دیا گیا، جن میں فلسطینی ریاست کی مخالفت، قابض اسرائیل کی غاصبانہ خودمختاری کے قیام کی حمایت، اور یہ اشتعال انگیز بیان شامل تھا کہ حماس کو مکمل طور پر نیست و نابود کر دینا چاہیے۔
واضح رہے کہ آسٹریلیا اس سے قبل صیہونی وزیر ایلیٹ شاکید اور اسرائیلی نژاد امریکی پروپیگنڈا نگار ہیلیل فولڈ کے ویزے بھی منسوخ کر چکا ہے، جس نے صیہونی قیادت میں ہلچل مچا دی تھی اور آسٹریلوی حکومت کے مؤقف پر ایک وسیع بحث کو جنم دیا تھا۔