اقوام متحدہ: صہیونی نسل کشی سے دس لاکھ خواتین و لڑکیاں قحط و مظالم کا شکار
اقوام متحدہ کی خواتین کی تنظیم نے کہا ہے کہ ایک ملین خواتین اور لڑکیاں قابض اسرائیل کی ہولناک نسل کشی کے دوران اجتماعی بھوک، تشدد اور بدسلوکی کا سامنا کر رہی ہیں۔
(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) اقوام متحدہ کی خواتین کی تنظیم نے کہا ہے کہ ایک ملین خواتین اور لڑکیاں قابض اسرائیل کی ہولناک نسل کشی کے دوران اجتماعی بھوک، تشدد اور بدسلوکی کا سامنا کر رہی ہیں۔
تنظیم نے اپنے بیان میں خبردار کیا کہ غزہ میں قحط تیزی سے پھیل رہاہے اور خواتین و لڑکیوں کو اپنی زندگی کی بقا کے لیے انتہائی خطرناک اقدامات اختیار کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے جیسے خوراک اور پانی کی تلاش کے لیے خطرناک علاقوں میں نکلنا جس سے ان کی زندگیاں شدید خطرے میں ہیں۔تنظیم نے زور دیا کہ غزہ پر محاصرہ فوری ختم کیا جائے اور انسانی امداد وسیع پیمانے پر پہنچائی جائے۔
بیان میں یاد دہانی کرائی گئی کہ ساتھ اکتوبر 2023ء سے قابض اسرائیل امریکہ کی حمایت سے غزہ میں نسل کشی کا ارتکاب کر رہا ہے جس کے نتیجے میں دو لاکھ سترہ ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور زخمی ہو چکے ہیں جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین ہیں اس کے علاوہ دس ہزار سے زائد افراد لاپتہ ہیں۔
محاصرہ شدہ غزہ میں زبردست تباہی، صحت کے نظام کا مکمل انحطاط، اکثریت کی نقل مکانی اور مارچ 2025ء سے شدید قحط کی وجہ سے بچوں اور بزرگوں کی شہادتیں جاری ہیں جو اسے دنیا کے سب سے بڑے انسانی المیوں میں سے ایک بناتا ہے۔