(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) اقوامِ متحدہ کی آزادیٔ رائے کی خصوصی نمائندہ ایرین خان نے کہا ہے کہ قابض اسرائیلی فوج غزہ میں جاری مظالم کی گواہی دینے والی ہر آواز کو خاموش کر کے دراصل سچائی کا قتل کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے الجزیرہ کے شہید صحافی انس الشریف کو ایک دلیر اور نڈر صحافی قرار دیا جنہوں نے جان کے خطرے کے باوجود اپنے بہادری سے فرائض انجام دیے۔
ایرین خان نے الجزیرہ سے گفتگو میں الشفاء ہسپتال کے احاطے میں صحافیوں کے خیمے پر سفاکانہ صہیونی بمباری کی شدید مذمت کی جس میں انس الشریف سمیت چھ صحافی شہید ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ میں صحافی اپنی جانیں قربان کر کے دنیا کو قابض اسرائیل کے مظالم سے آگاہ کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ جرم اس قابض اسرائیلی پالیسی کا حصہ ہے جس کے تحت وہ کسی بھی گواہ کی زبان بند کرنا چاہتا ہے۔ اس کا گمان ہے کہ وہ فلسطینی بیانیہ مٹا سکتا ہے، مگر وہ سچائی کو قتل نہیں کر سکتا۔
ایرین خان نے زور دیا کہ جب قابض اسرائیل کے رہنماؤں کو درجنوں صحافیوں اور لاکھوں شہریوں کے قتل پر جوابدہ نہیں ٹھہرایا جاتا، تو یہ اسے مزید خونریزی پر اکساتا ہے۔ انہوں نے تل ابیب پر سخت عالمی دباؤ اور پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ غزہ کی جنگ میں شہید ہونے والے صحافیوں کی تعداد اقوامِ متحدہ کی تاریخ میں ریکارڈ سطح پر پہنچ چکی ہے۔ انہوں نے بین الاقوامی فوجداری عدالت سے فوری کارروائی اور مغربی ممالک سے عملی اقدامات کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے خبردار کیا کہ صحافیوں کو خاموش کرنا اور میڈیا پر دہشت مسلط کرنا غزہ پر بڑے پیمانے کی زمینی جارحیت کی تیاری کا حصہ ہو سکتا ہے تاکہ دنیا کو زمینی حقائق سے بے خبر رکھا جا سکے۔
ایرین خان نے شہید انس الشریف کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے انہیں انتہائی بہادر شخص قرار دیا اور عالمی برادری پر زور دیا کہ جنگ روکی جائے، انسانی امداد کی ترسیل کو یقینی بنایا جائے اور صحافیوں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔