(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ)امریکی کانگریس کی رکن مارجوری ٹیلر گرین نے امریکن اسرائیل پبلک افیئرز کمیٹی پرسخت تنقید کی ہے، جب اس بااثر پرو-اسرائیل لابی گروپ نے ان پر غزہ میں اسرائیل کے اقدامات کو نسل کشی قرار دینے پر ‘امریکی اقدار سے غداری’ کا الزام لگایا۔
مارجوری ٹیلر گرین نے سوشل میڈیا پر لکھا: "جبکہ AIPAC اپنے عطیہ دہندگان سے میرے بارے میں جھوٹ بول رہا ہے کہ میں ‘اپنی امریکی اقدار سے غداری کر رہی ہوں،’ حقیقت یہ ہے کہ AIPAC ایک ملین فیصد اسرائیل کے لیے کام اور لابی کاروائیوں کی خدمات ادا کرتا ہے”۔
انہوں نے مزید کہا کہ "میں جتنی امریکی ہو سکتی ہوں، ہوں! مجھے خریدا نہیں جا سکتا اور میں پیچھے ہٹنے والی نہیں ہوں۔ لے آؤ، جو لانا ہے”۔
اس سے پہلے AIPAC نے اپنے حامیوں کو ایک فنڈ ریزنگ ای میل بھیجی، جس میں کہا گیا کہ "آپ رشیدہ طلیب اور الہان عمر سے اسرائیل مخالف الزامات کی توقع کرتے ہیں لیکن اب مارجوری ٹیلر گرین بھی ان کی صفوں میں شامل ہو گئی ہیں، وہ بھی نفرت انگیز بیانات دے رہی ہیں اور امریکہ-اسرائیل اتحاد کے خلاف ووٹ دے رہی ہیں”۔
جمعرات کو گرین نے جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ "میں کانگریس کے ان چند اراکین میں سے ہوں جو AIPAC سے پیسے نہیں لیتے، جو ریپبلکنز کو ڈیموکریٹس کے مقابلے میں کہیں زیادہ رقم عطیہ کرتا ہے”۔
لابی گروپ نے گرین کے تبصروں کو ‘قابل نفرت’ قرار دیتے ہوئے کہاکہ ” مارجوری ٹیلر گرین اسرائیل مخالف اسکواڈ کی نئی رکن ہیں۔ وہ شاید سوچتی ہیں کہ اس سے انہیں انتہائی بائیں بازو یا آن لائن انتہا پسندوں سے تعریف ملے گی لیکن ہم اسے اسی نظر سے دیکھتے ہیں ۔ امریکی اقدار سے غداری اور حقیقت کا خطرناک بگاڑ بنا ہے”۔