جنوبی افریقہ کا مطالبہ: فلسطینی ریاست تسلیم کی جائے، غزہ میں نسل کشی روکی جائے
غزہ میں جاری تباہی و بربادی پر شدید تشویش کا اظہار کر رہے ہیں اور یہ اس بات کی علامت ہے کہ ہم ایک ایسے مرحلے کے قریب پہنچ چکے ہیں جہاں اس نسل کشی کو روکا جا سکتا ہے۔
(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) جنوبی افریقہ نے عالمی برادری سے پرزور اپیل کی ہے کہ وہ فلسطینی ریاست کو فوری طور پر تسلیم کرے اور قابض اسرائیل کی جانب سے جاری فلسطینی قوم کی نسل کشی کو روکنے کے لیے مؤثر اقدامات کرے۔
جنوبی افریقہ کے وزیر خارجہ اور بین الاقوامی تعاون، رونالڈ لامولا نے ایک بیان میں کہا کہ اب خود قابض اسرائیل کے اتحادی ممالک بھی غزہ میں جاری تباہی و بربادی پر شدید تشویش کا اظہار کر رہے ہیں اور یہ اس بات کی علامت ہے کہ ہم ایک ایسے مرحلے کے قریب پہنچ چکے ہیں جہاں اس نسل کشی کو روکا جا سکتا ہے۔ انہوں نے دنیا کے مزید ممالک پر زور دیا کہ وہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کریں کیونکہ یہ قدم قابض اسرائیل پر بین الاقوامی دباؤ بڑھانے میں کلیدی کردار ادا کرے گا اور اسے فلسطینی عوام کے خلاف جاری جنگی جرائم اور بربریت سے باز رکھنے میں مدد دے گا۔
جنوبی افریقہ کے وزیر خارجہ نے کہا کہ قحط کے آثار نمایاں ہو چکے ہیں اور ہم نے پہلے ہی خبردار کیا تھا کہ حالات یہاں تک پہنچ سکتے ہیں۔ اگر عالمی برادری بروقت حرکت میں آتی تو شاید آج غزہ کا یہ حال نہ ہوتا۔
انہوں نے امریکہ پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جنوبی افریقہ اور امریکہ کے باہمی تعلقات اپنی نچلی ترین سطح پر پہنچ چکے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ واشنگٹن بارہا جنوبی افریقہ کے داخلی امور میں مداخلت کی کوشش کرتا رہا ہے۔
جنوبی افریقہ اور صہیونی حمایتی امریکی حکومت کے مابین کشیدگی میں اضافہ جنوبی افریقہ کی طرف سے قابض اسرائیل کے خلاف عالمی عدالتِ انصاف میں مقدمہ اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جھوٹے الزامات شامل ہیں جن میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ جنوبی افریقہ میں سفید فام لوگوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جارہا ہے۔
اطلاعات کے مطابق امریکہ کی جانب سے جنوبی افریقہ پر تیس فیصد کسٹم ڈیوٹی کا نفاذ آئندہ جمعہ سے متوقع ہے جو کہ براعظم افریقہ کے صحرائے اعظم کے جنوب میں واقع کسی بھی ملک پر عائد کی گئی سب سے بڑی تجارتی پابندی ہے۔ امریکہ کی طرف سے یہ اضافہ دراصل جنوبی افریقہ کا غاصب صہیونی سفاک حکومت کے خلاف آوازِ حق بلند کرنے کی وجہ سے کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ جنوبی افریقہ ان اولین ممالک میں شامل ہے جنہوں نے غزہ پر جاری اسرائیلی جنگ کی شدید مخالفت کی ہے۔ جنوبی افریقہ نے دسمبر 2023 میں بین الاقوامی عدالتِ انصاف میں ایک باضابطہ مقدمہ دائر کیا تھا جس میں اس نے قابض اسرائیل پر الزام عائد کیا کہ اس کی جنگی کارروائیاں دراصل ایک منظم نسل کشی کے مترادف ہیں۔ جنوبی افریقہ کے اس اقدام کے بعد اسپین، بولیویا، کولمبیا، میکسیکو، چلی اور لیبیا جیسے کئی ممالک نے فلسطینی آزادی حمایت میں عملی اقدامات کیے ہیں۔