(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین نے قابض اسرائیل پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ وہ غزہ میں انسانی امداد کو اپنے عسکری اور سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے ایک ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔ ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ یہ عمل نہ صرف بین الاقوامی قانون کی صریحً خلاف ورزی ہے بلکہ یہ دنیا بھر میں انسانی ہمدردی کے کام پر اعتماد کو بھی شدید نقصان پہنچا سکتا ہے۔
ماہرین نے واضح کیا کہ بین الاقوامی قوانین کے تحت قابض قوت ہونے کی حیثیت سے قابض صہیونی حکومت غزہ کے شہریوں کو خوراک، پانی اور طبی سہولیات جیسی بنیادی ضروریات فراہم کرنے کی پابند ہے۔
انہوں نے "گلوبل ہیومینیٹرین فاؤنڈیشن” (جی ایچ ایف) کے کردار پر شدید تشویش کا اظہار کیا، جسے فروری 2025 میں غاصب ریاست اور امریکی تعاون سے قائم کیا گیا تھا۔ ماہرین نے اسے ایک خطرناک مثال قرار دیا جو انسانی امداد کو ہائبرڈ جنگ کے ہتھیار میں تبدیل کر رہا ہے اور اس کا تعلق سفاک صہیونی خفیہ ایجنسیوں اور مشکوک اداروں سے ہے۔
ماہرین نے اس امر پر افسوس کا اظہار کیا کہ ظالم افواج نےجی ایچ ایف کے زیر انتظام امدادی مراکز کے قریب خوراک کے منتظر فلسطینیوں کو مسلسل نشانہ بنایا ہے۔ اقوام متحدہ کے مطابق ان حملوں میں پندرہ سو سے زائد فلسطینی شہید اور چار ہزارسے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔
ماہرین نے زور دیا کہ شہری آبادی کو بھوکا رکھنا اور امداد کی راہ میں رکاوٹ ڈالنا بین الاقوامی قانون کے تحت ایک جنگی جرم ہے خاص طور پر جب غاصب اسرائیل کے خلاف نسل کشی کے الزامات کے ٹھوس ثبوت موجود ہوں۔
گلوبل ہیومینیٹرین فاؤنڈیشن (جی ایچ ایف) کو فوری طور پر ختم کیا جائے اور اس کے منتظمین کا احتساب کیا جائے۔
امدادی کام کا اختیار اقوام متحدہ اور ماہر انسانی تنظیموں کو دیا جائے۔
تمام ممالک قابض اسرائیل کو اسلحے کی فراہمی پر پابندی لگائیں، تجارتی معاہدے معطل کریں اور ان کمپنیوں کے خلاف کارروائی کریں جو ان مظالم میں شریک ہیں۔