غزہ کی تباہی انسانیت پر طمانچہ، صہیونی حکومت جنگی جرائم کی مرتکب: اقوام متحدہ
غزہ کی موجودہ صورتحال کو انسانیت کے لیے شرمناک اور ناقابلِ برداشت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ قابض اسرائیل کے اقدامات کھلے عام جنگی جرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔
(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمشنر فولکر ترک نے غزہ کی موجودہ صورتحال کو انسانیت کے لیے شرمناک اور ناقابلِ برداشت قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ قابض اسرائیل کے اقدامات کھلے عام جنگی جرائم کے زمرے میں آتے ہیں۔
پیر کو جاری کردہ ایک بیان میں، فولکر ترک نے کہا کہ غزہ سے بھوک سے بلکتے ہوئے انسانوں کی جو تصاویر سامنے آ رہی ہیں، وہ دل دہلا دینے والی اور ناقابلِ برداشت ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ صورتحال جس سطح پر پہنچ چکی ہے وہ ہماری اجتماعی انسانیت کی توہین ہے۔ ہماری اولین ترجیح اب جانیں بچانا ہونی چاہیے۔
انہوں نے واضح کیا کہ قابض اسرائیل اب بھی غزہ میں انسانی امداد کے داخلے پر سخت پابندیاں عائد کیے ہوئے ہے اور جو معمولی مقدار میں امداد اندر جانے دی جاتی ہے وہ بنیادی انسانی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے قطعی ناکافی ہے۔
اقوام متحدہ کے اعلیٰ عہدیدار نے قابض اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر اور بغیر کسی رکاوٹ کے انسانی امداد کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دے، کیونکہ شہریوں کو خوراک سے محروم رکھنا نہ صرف ایک جنگی جرم ہو سکتا ہے، بلکہ اسے انسانیت کے خلاف جرم بھی سمجھا جائے گا۔
واضح رہے کہ قابض اسرائیلی فوج نے ساتھ اکتوبر 2023 سے غزہ پر جارحیت کا آغاز کیا تھا جو آج مسلسل چھ سو انہترویں روز بھی جاری ہے۔ اس دوران غزہ کو مکمل محاصرے، قحط اور منظم قتل ِعام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
قابض اسرائیلی ریاست غزہ کے ہر علاقے میں امداد کے طلبگار نہتے فلسطینی شہریوں کو بھی جان بوجھ کر نشانہ بنا رہی ہے۔
غزہ کی وزارت ِصحت کے مطابق محصور علاقے میں قحط اور فاقہ کشی کی وجہ سے شہداء کی تعداد بڑھ کر ایک سو اسی ہو گئی ہے، جن میں ترانوے معصوم بچے بھی شامل ہیں۔
یہ المناک اعداد و شمار اس وحشیانہ جارحیت کی سنگینی کو واضح کرتے ہیں جو دنیا کی خاموشی اور مجرمانہ چشم پوشی کے سائے میں جاری ہے۔
روزنامہ قدس اقوام متحدہ، انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اور آزاد دنیا کے تمام باضمیر افراد سے اپیل کرتا ہے کہ وہ غزہ کے مظلوم فلسطینیوں کی فوری مدد کے لیے عملی اقدامات کریں، قابض اسرائیل کا احتساب کریں اور غزہ کی نسل کشی کو روکنے کے لیے مؤثر عالمی دباؤ قائم کریں۔