(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) قابض عبرانی ٹی وی چینل نے انکشاف کیا ہے کہ جنگی جرائم کے مُرتکب وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے غزہ میں جنگ بندی کے دوران صہیونی قیدیوں کی واپسی کے بدلے ایک جامع معاہدے کی پیشکش کو مسترد کر دیا تھا، جس سے نہ صرف جنگ کا خاتمہ ممکن تھا بلکہ تمام قیدیوں کی رہائی بھی یقینی ہو سکتی تھی۔ یہ انکشاف خفیہ اجلاسوں کی لیک شدہ دستاویزات سے ہوا ہے۔
غاصب صہیونی چینل تیرہ کی رپورٹ کے مطابق ان اجلاسوں کے متن سے واضح ہوتا ہے کہ قابض اسرائیل کے سکیورٹی اداروں کا ماننا تھا کہ ایک مکمل معاہدہ ممکن ہوسکتا تھا جس کے بعد اگر ضرورت پڑتی تو جنگ دوبارہ شروع کی جا سکتی تھی لیکن نیتن یاہو نے اس تجویز کو سختی سے مسترد کر دیا۔
لیک شدہ دستاویزات کے مطابق یکم مارچ 2025 کو ہونے والے ایک اجلاس میں شاباک (صہیونی سفاک داخلی سلامتی ایجنسی) کے اس وقت کے سربراہ رونین بار نے تجویز دی تھی کہ میری ترجیح یہی ہے کہ دوسرے مرحلے تک پہنچا جائے۔ ہم آسانی سے جنگ کی طرف واپس جا سکتے ہیں، پہلے سب قیدی واپس لیں پھر جنگ دوبارہ شروع کر دیں۔ تاہم، نیتن یاہو کی قیادت میں سیاسی قیادت نے اس تجویز کو مسترد کر دیا۔
یاد رہے کہ مارچ 2025 کے آغاز میں حماس اور قابض اسرائیل کے درمیان ایک جنگ بندی اور قیدیوں کے تبادلے کا ابتدائی مرحلہ مکمل ہوا تھا لیکن نیتن یاہو نے دوسرے مرحلے سے انکار کرتے ہوئے اٹھارہ مارچ کو غزہ میں نسل کشی کا سلسلہ دوبارہ شروع کر دیا۔ گزشتہ ہفتے قابض اسرائیل نے دوحہ میں جاری بالواسطہ مذاکرات سے بھی علیحدگی اختیار کر لی تھی۔