(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) برطانیہ کی فضائیہ کے سربراہ ایئر چیف مارشل رِچ نائیٹن اس وقت شدید خفت کا سامنا کرتے ہوئے ایک کانفرنس سے اس وقت فرار ہو گئے جب ایک صحافی نے ان سے غزہ میں قابض اسرائیل کے لیے برطانوی جاسوسی پروازوں پر سخت سوالات کیے۔
تحقیقاتی ویب سائٹ "ڈی کلاسیفائیڈ یو کے” کی جاری کردہ ویڈیو میں صحافی فل ملر نے لندن میں ایک عسکری کانفرنس کے موقع پر نائیٹن سے پوچھا کہ برطانوی فضائیہ اکتوبر 2023 سے جاری فلسطینیوں کی نسل کشی کے باوجود قابض اسرائیل کے لیے غزہ پر جاسوسی پروازیں کیوں کر رہی ہے؟ اس سوال کا جواب دینے کے بجائے نائیٹن برہمی کے عالم میں خاموشی سے کانفرنس چھوڑ کر بھاگ نکلے۔
صحافی نے مزید سوال کیا کہ جب بین الاقوامی فوجداری عدالت بنجمن نیتن یاہو کے خلاف نسل کشی کے الزام میں وارنٹ جاری کر چکی ہے تو کیا برطانیہ خفیہ معلومات کا تبادلہ کر کے ایک مجرم ریاست کا معاون نہیں بن رہا؟
ملر نے انکشاف کیا کہ گزشتہ اٹھارہ ماہ کے دوران برطانوی فضائیہ نے تقریباً روزانہ کی بنیاد پر یہ پروازیں کیں۔ برطانیہ ان پروازوں کا جواز قیدیوں کی تلاش بتا کر پیش کرتا ہے حالانکہ ان کے ذریعے کسی قیدی کو بازیاب نہیں کرایا جا سکا۔
ڈی کلاسیفائیڈ یو کے کے مطابق جس وقت نائیٹن کانفرنس سے روانہ ہوئے اسی دوران قابض اسرائیلی فضائیہ کا سربراہ میجر جنرل تومر بار برطانیہ کے ایک ایئر فورس بیس پر پہنچا جو غزہ پر ہونے والی تباہ کن بمباری کا نگران ہے۔