(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) دنیا کے اُنتالیس ممالک سے تعلق رکھنے والی کشتیاں ایک تاریخی اور انسان دوست بحری قافلے کی صورت میں غزہ کی طرف روانہ ہونے کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔ صمود (ثبات) اتحاد کے زیر اہتمام اس قافلے کا مقصد غزہ میں جاری قابض اسرائیل کی نسل کشی، قحط اور اس پر عالمی خاموشی کے خلاف آواز بلند کرنا ہے۔
امریکہ سے بھی دو کشتیاں اس قافلے کا حصہ بنیں گی جن پر امریکی پرچم لہرائے گا۔ منتظمین کے مطابق، یہ امریکی عوام کے اس غصے کا اظہار ہے جو اپنی حکومت کی جانب سے غزہ میں صہیونی جنگی جرائم کی حمایت پر شرمندہ ہیں۔ ایک کشتی پر سابق امریکی فوجی سوار ہوں گے جو اپنی حکومت کی پالیسیوں کے خلاف احتجاج کریں گے جبکہ دوسری میں عام شہری، دانشور اور فلسطینی حامی شامل ہوں گے۔
یہ عالمی اقدام صمود اتحاد کے زیرِ انتظام ہے جس نے اس منصوبے کو اس وقت عملی شکل دی جب جون میں عالمی مارچ برائے غزہ ناکام ہو گیا تھا۔ اب اس کوشش کو سمندری جہت دی گئی ہے تاکہ امداد اور کارکنوں کو براہِ راست غزہ پہنچایا جا سکے۔
واشنگٹن سے فلسطینی نژاد امریکی رابطہ کار ہیثم عرفات نے کہا کہ یہ بحری اقدام عالمی حکومتوں کی مجرمانہ خاموشی کے خلاف ایک عوامی احتجاج ہے جس کا بنیادی مقصد نسل کشی کا خاتمہ اور امداد کی ترسیل ہے۔
قافلے میں شریک کئی فلسطینی نژاد امریکی کارکن اپنے ذاتی دکھ اور تجربات کو لے کر اس مشن کا حصہ بنے ہیں۔ سیاٹل میں مقیم طارق رؤوف نے بتایا کہ انہوں نے گزشتہ دو برسوں میں غزہ میں اپنے چوالیس رشتہ داروں کو کھو دیا ہے۔ اسی طرح لینا قدورہ نے کہا کہ جب حکومتیں ناکام ہو جائیں تو عوام کو حرکت میں آنا پڑتا ہے۔
صمود بیڑے کے منتظمین کو امید ہے کہ تقریباً پچاس کشتیوں پر مشتمل یہ قافلہ مختلف بندرگاہوں سے بیک وقت روانہ ہو کر غزہ کے ساحل پر پہنچے گا۔ قابض اسرائیل کی جانب سے دھمکیوں کے باوجود، منتظمین پرعزم ہیں کہ یہ قافلہ اپنے ساتھ ایک طاقتور انسانی اور سیاسی پیغام لے کر جائے گا۔