(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) قابض اسرائیلی فورسز نے اتوار کے روز القدس اور فلسطین کے مفتیٔ اعظم اور مسجد اقصیٰ کے خطیب شیخ محمد حسین کو غاصب سفاک انٹیلی جنس نے نام نہاد تفتیش کے لیے طلب کیا اور انہیں ایک ہفتے کے لیے مسجد اقصیٰ سے جبری طور پر دور رہنے کا حکم نامہ تھما دیا۔ اس پابندی میں مزید توسیع کا بھی امکان ہے۔
القدس کی گورنریٹ نے تصدیق کی ہے کہ قابض اسرائیلی پولیس نے یہ فیصلہ مفتی اعظم کی جانب سے جمعہ کے خطبے میں غزہ پر قابض ریاست کی مسلط کردہ بھوک اور قحط کی پالیسی پر تنقید کرنے کی وجہ سے کیا ہے۔
شیخ محمد حسین نے بتایا کہ انہیں قابض انٹیلی جنس نے القدس کے قدیمی شہر میں واقع ایک دفتر میں طلب کیا جہاں ان سے اس پُراثر خطبہء جمعہ کے بارے میں پوچھ گچھ کی گئی جس میں انہوں نے غزہ میں فلسطینی عوام پر جاری صہیونی درندگی اور اجتماعی سزاؤں کی شدید مذمت کی تھی۔
مفتیٔ اعظم نے قابض ظالم حکام کے اس حکم نامے پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا جو ان کے حقِ خود ارادیت اور مذہبی آزادی کے عزم کی علامت ہے۔
یہ اقدام مذہبی رہنماؤں کے خلاف کھلی جارحیت اور فلسطینی عوام کی آواز کو دبانے کی کوشش ہے۔ مسجد اقصیٰ کو فلسطینی رہنماؤں سے محروم کر کے قابض اسرائیل اپنے سامراجی عزائم کو آگے بڑھانے کی کوشش کر رہا ہےجو بین الاقوامی قوانین اور بنیادی انسانی حقوق کی صریح خلاف ورزی ہے۔