(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے ایک مشترکہ بیان جاری میں کہا کہ غزہ کی پٹی پر مسلط کردہ جنگ کا خاتمہ اب ناگزیر ہو چکا ہے اور جو انسانی المیہ اس وقت غزہ میں رونما ہو رہا ہے اسے فوری طور پر روکا جانا چاہیے۔
اس بیان میں تینوں ممالک نے اس بات پر زور دیا ہے کہ وہ ان تمام کوششوں کی شدید مخالفت کرتے ہیں جو قابض اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر اپنی یکطرفہ "خودمختاری” مسلط کرنے کے لیے کی جا رہی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات نہ صرف بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی ہیں بلکہ خطے میں ایک نئے بحران کو جنم دے سکتے ہیں۔
بیان میں قابض اسرائیل سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کرے اور اقوام متحدہ کے اداروں سمیت دیگر غیر سرکاری تنظیموں کو فوری طور پر غزہ میں انسانی اور امدادی کام کرنے کی اجازت دے۔
مشترکہ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ اگر قابض اسرائیل جنگ بندی پر راضی نہیں ہوتا تو تینوں ممالک ایسے مزید اقدامات اٹھانے کے لیے تیار ہیں جو غزہ میں فوری جنگ بندی کو یقینی بنانے میں مددگار ثابت ہوں۔
تینوں یورپی ممالک نے اس بات پر بھی زور دیا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ غزہ کے لیے اگلے مرحلے کی ایک واضح، مربوط اور قابلِ اعتماد حکمت عملی تیار کی جائے تاکہ جنگی تباہی کے بعد وہاں امن، تعمیر نو اور انسانی وقار کی بحالی کو ممکن بنایا جا سکے۔
اس بیان نے ایک بار پھر عالمی برادری کے سامنے اس تلخ حقیقت کو پیش کیا ہے جسے لاکھوں فلسطینی روزانہ بھگت رہے ہیں۔ ایک ایسے وقت میں جب قابض اسرائیل امریکہ کی حمایت سے نسل کشی، تباہی اور جبری نقل مکانی کی پالیسی پر عمل پیرا ہے یورپی طاقتوں کا یہ بیان ایک کمزور لیکن اہم قدم ہے جس کی عملی اہمیت تب ہی ثابت ہو گی جب اسے محض الفاظ سے آگے بڑھا کر مؤثر سفارتی، سیاسی اور قانونی دباؤ میں تبدیل کیا جائے گا۔