(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) اقوام متحدہ کی فلسطینی پناہ گزین ایجنسی (انروا) نے خبردار کیا ہے کہ غزہ کی صورتحال مکمل طور پر قابو سے باہر ہو چکی ہے اور انسانی امداد کا پورا نظام تباہ ہو گیا ہے جس سے لاکھوں انسان زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ یہ بحران کوئی قدرتی آفت نہیں بلکہ قابض اسرائیل کے سیاسی فیصلوں کا نتیجہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ "اگر قابض سفاک حکومت چاہے تو روزانہ سات سو امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہو سکتے ہیں مگر دانستہ طور پر انسانی امداد کو روکا جا رہا ہے۔ انہوں نے فوری طور پر تمام گزرگاہیں کھولنے کا مطالبہ کیا۔
کمشنر جنرل فیلیپ لازارینی نے ایک المناک بیان میں کہا کہ غزہ میں قحط نے ہر گھر کی دہلیز پر دستک دے دی ہے اب کوئی محفوظ نہیں۔ انہوں نےبتایا کہ ڈاکٹر، نرسیں، صحافی اور امدادی کارکن سب شدید بھوک کا شکار ہیں اور کئی افراد تو کام کے دوران ہی بھوک اور تھکاوٹ سے بے ہوش ہو جاتے ہیں۔ لازارینی نےمزید کہا کہ اب تو وہ لوگ بھی جنہیں دوسروں کی دیکھ بھال کرنی تھی خود کسی نگہداشت کے محتاج ہو چکے ہیں۔
قابض اسرائیل نے دو مارچ سے غزہ کا مکمل محاصرہ کر رکھا ہے جس کے باعث خوراک، ادویات، ایندھن اور دیگر امدادی سامان کی ترسیل مکمل طور پر بند ہے۔ اس ناکہ بندی نے پورے علاقے کو قحط، فاقہ کشی، پیاس اور بیماریوں کی لپیٹ میں لے لیا ہے۔
یہ بحران ساتھ اکتوبر 2023 سے جاری صہیونی جارحیت کا حصہ ہے جس میں اب تک ایک لاکھ ننانوے ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور زخمی ہو چکے ہیں جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے جبکہ گیارہ ہزار سے زائد افراد لاپتہ ہیں۔