(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) پیر کے روز برطانیہ کی حکومت کی قیادت میں پچیس ممالک نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا ہے جس میں غزہ کی پٹی پر جاری قابض صہیونی جارحیت کو فوری طور پر روکنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ یہ بیان عالمی برادری کی سطح پر اس جنگی جنون کی شدید مذمت کے طور پر سامنے آیا ہے۔
ان ممالک میں آسٹریلیا، کینیڈا، فرانس، جاپان اور دیگر کئی یورپی ممالک کے وزرائے خارجہ نے دستخط کیے ہیں مشترکہ بیان میں کہاگیا ہے کہ غزہ میں عام شہریوں کی تکالیف ایک ایسی سنگین اور ہولناک حد تک پہنچ چکی ہیں جس کی مثال نہیں ملتی۔ اس میں قابض اسرائیلی حکومت کی جانب سے انسانی امداد کو محدود کرنے کے طریقہ کار کی شدید مذمت کی گئی اور اسے ایک خطرناک ماڈل قرار دیا گیا جو عدم استحکام کو مزید ہوا دے رہا ہے اور غزہ کے عوام کو انسانی وقار سے محروم کر رہا ہے۔
بیان میں اس بات کو لرزہ خیز قرار دیا گیا کہ آٹھ سو سے زائد فلسطینی اس وقت قابض صہیونی فوج کے ہاتھوں شہید ہو گئے جب وہ امداد حاصل کرنے کی کوشش کر رہے تھے۔ بیان میں واضح کیا گیا کہ غاصب اسرائیل کی طرف سے بنیادی انسانی امداد کو روکنا ہر اعتبار سے ناقابلِ قبول ہے۔
ممالک نے سفاک و جابر ریاست سے مطالبہ کیا کہ وہ بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کرے تمام امدادی رکاوٹیں فوری طور پر ختم کرے اور اقوام متحدہ سمیت دیگر انسانی ہمدردی کی تنظیموں کو اپنے فرائض محفوظ اور مؤثر طریقے سے انجام دینے کی اجازت دے۔
بیان میں فلسطینیوں کو کسی بھی نام نہاد انسانی شہر میں منتقل کرنے کے منصوبے کو قطعی طور پر ناقابلِ قبول قرار دیتے ہوئے مستقل جبری نقل مکانی کو بین الاقوامی انسانی قوانین کی صریح خلاف ورزی قرار دیا گیا۔
اس مشترکہ بیان میں امریکہ، قطر اور مصر کی جانب سے جنگ بندی کے لیے کی جانے والی کوششوں کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا گیا اور اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ وہ فوری جنگ بندی کو ممکن بنانے کے لیے مزید اقدامات کرنے کو تیار ہیں۔
بیان کے آخر میں قابض ریاست کے جنگی جرائم کے مُرتکب وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور وزیر جنگ یسرائیل کاٹز سے وضاحت طلب کی گئی کہ وسطی غزہ میں کی جانے والی وحشیانہ بمباری کس طرح ان مبینہ مغویوں کو تحفظ فراہم کرتی ہے جن کا وہ ذکر کرتے ہیں جبکہ حقیقت میں عام فلسطینی شہری ان حملوں میں شہید کیے جارہے ہیں۔