(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) برازیل کے شہر ریو ڈی جنیرو میں اتوار کے روز ہونے والے بریکس سربراہی اجلاس میں شامل ممالک کے قائدین نے ایک مرتبہ پھر غزہ میں جاری نسل کشی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ غزہ میں فوری، مکمل اور غیر مشروط جنگ بندی عمل میں لائی جائے تاکہ گزشتہ بائیس ماہ سے جاری معصوم و نہتے فلسطینیوں کی اس خونریز نسل کُشی کا خاتمہ ہو۔
بریکس ممالک کے سربراہان نے اپنے مشترکہ اعلامیے میں کہا کہ ہم تمام فریقین پر زور دیتے ہیں کہ وہ نیک نیتی سے بات چیت میں شامل ہوں تاکہ فوری، پائیدار اور غیر مشروط جنگ بندی ممکن ہو سکے اور قابض صہیونی افواج غزہ سے مکمل طور پر انخلا کریں۔
برازیل کے صدر لوئیس ایناسیو لولا دا سلوا نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے زور دیا کہ دنیا مزید اب صہیونی حکومت کی طرف سےغزہ میں جاری نسل کشی کو نظر انداز کر نے کی متحمل نہیں ہوسکتی۔
انہوں نے اپنی افتتاحی تقریر میں کہاکہ یہ نہیں ہوسکتا کہ ہم خاموش تماشائی بنے رہیں جب قابض اسرائیل غزہ میں عورتوں اور بچوں کو قتل کر رہا ہے، بے گناہ شہریوں کو شہید کیا جا رہا ہے اور بھوک کو بطور ہتھیار استعمال کیا جا رہا ہے۔
صدر لولا دا سلوا اس سے قبل بھی کئی مواقع پر قابض صہیونی حکومت کو براہ راست فلسطینیوں کے خلاف نسل کشی کا ذمہ دار قرار دے چکے ہیں۔ فروری سنہ2024ء میں ریو ڈی جنیرو میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے صاف کہا تھا: یہ کوئی جنگ نہیں بلکہ ایک کھلی نسل کشی ہےکیونکہ قابض فوج خواتین اور بچوں کو نشانہ بنا رہی ہے۔
یہی نہیں ان کےفلسطینیوں کی جاری نسل کشی کو یہودی ہولوکاسٹ سے تشبیہ دینے پر شدید سفارتی تنازع بھی کھڑا ہوا تھا مگر وہ اپنے مؤقف پر ڈٹے رہے۔
واضح رہے کہ ساتھ اکتوبر سنہ2023ء سے اب تک قابض اسرائیل امریکہ کی کھلی پشت پناہی میں غزہ پر ایسی اندھی درندگی مسلط کیے ہوئے ہے جس میں اجتماعی قتل، جبری بھوک، مسلسل تباہی، اور لاکھوں کی بے دخلی شامل ہے۔ یہ سب کچھ بین الاقوامی عدالتی فیصلوں اور عالمی برادری کی بارہا اپیلوں کے باوجود جاری ہے۔
اس خونی جنگ میں اب تک ایک لاکھ ترانوے ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور زخمی ہو چکے ہیں جن میں اکثریت عورتوں اور بچوں کی ہے، جب کہ گیارہ ہزار سے زائد افراد اب بھی لاپتہ ہیں۔ لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں اور شدید قحط نے درجنوں بچوں سمیت بے شمار جانیں نگل لی ہیں۔