رپورٹ کے مطابق اسرائیلی ملٹری انٹیلی جنس "امان” کے سربراہ "ھرزی ھلیفی” نےتل ابیب میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سوشل میڈیا پر فلسطینیوں کے مظاہروں کو مبالغہ آرائی کی حد تک پھیلا کر یہودیوں کو خوف زدہ کیا جا رہا ہے۔ اسرائیلی عوام موجودہ حالات سے سخت پریشان اور خوف کا شکار ہیں۔ فلسطینیوں کے چاقو سے حملوں کے بڑھتے واقعات نے یہودی آباد کاروں کو گھروں میں محصور کرکے رکھ دیا ہے۔ اگر ایسے حالات سنہ 1948 ء میں پیش آتے تو اسرائیل کے قیام کا سوال ہی پیدا نہ ہوتا۔
اسرائیلی ملٹری انٹیلی جنس چیف کا کہنا تھا کہ ماضی میں اسرائیل نے بہت جنگی لڑی ہیں مگر مستقبل کی جنگ ماضی کی تمام جنگوں سے زیادہ سخت اور خطرناک ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا داخلی دفاع محاذ بہت کمزور ہے اور دوسری جانب فلسطینیوں میں مزاحمت کی رحجانات تیزی کے ساتھ بڑھ رہے ہیں۔
مسٹرھرزی ھلیفی کا کہنا تھا کہ ہم بار بار فلسطینیوں کے چاقو سے حملوں کا سامنا کررہے ہیں۔ حالیہ ایام میں ہم نے فلسطینیوں کی اس تحریک کے محرکات پر بہت زیادہ غور کیا۔ مگرہم اس کا کوئی حل تلاش نہیں کر پائے ہیں۔ ہمارے لیے سب سے مشکل اپنےعوام پر طاری رعب کو ختم کرنا ہے۔ اگراس طرح کی فلسطینی تحریک مزاحمت سنہ 1948 ء کے دوران ہوتی تو ہماری فوج بھاگ کھڑی ہوتی اورہم فلسطین کا ایک شہر بھی قبضے میں نہ لے پاتے۔
خیال رہے کہ فلسطین میں پچھلے ایک ماہ سے جاری تحریک کےدوران کم سے کم 70 فلسطینی شہید اور 11 صہیونی ہلاک ہوچکے ہیں۔ فلسطینیوں کی تحریک انتفاضہ کے نتیجے میں اسرائیلی حکومت ، فوج اور عوام کو سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ اگرچہ اسرائیلی فوج منظم ریاستی دہشت گردی کا مظاہرہ کرکے بے گناہ فلسطینیوں کو شہید کررہی ہے مگر فلسطینیوں کی چاقوئوں سے حملوں کے ذریعے جاری تحریک نے صہیونی بزدلوں کو بھی سخت خوف زدہ کیا ہے۔