ترکی نے اسرائیل کے ان 144 فوجی کمانڈوز کےخلاف عالمی عدالتوں میں قانونی چارہ جوئی کی کوششیں تیز کر دی ہیں جو گذشتہ برس اس کے ایک بحری امدادی جہاز”مرمرہ” پر حملے میں ملوث بتائےجاتے ہیں۔
اسرائیلی فوجیوں نے ترکی کے بحری امدادی جہاز پر اس وقت یلغار کر دی تھی جب وہ 31 مئی 2010ء کو امدادی سامان لے جانےوالے بین الاقوامی قافلے”فریڈم فلوٹیلا” کے ہمراہ محاصرہ زدہ فلسطینی شہر غزہ کی پٹی کے لیے محو سفر تھا۔ اس حملے کے نتیجے میں ترکی کے نو امدادی کارکن شہید اور پچاس زخمی ہو گئے تھے۔ قابض فوج نے جہاز کو اغواء کر کے عملے کو یرغمال بنا لیا تھا اور امدادی سامان بھی لوٹ لیا گیاتھا۔
مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق ترک پرسیکیوٹرجنرل محمد عاکف اکینجی نے وزارت قانون وانصاف کو ایک درخواست دی ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ حکومت ترکی کے امدادی جہاز پر حملے اور نو ترک شہریوں کی شہادت پر نامزد اسرائیلی فوجیوں کے خلاف عالمی عدالتوں میں آئینی چارہ جوئی شروع کرے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ایک سال قبل قابض صہیونی حکومت کی ہدایت پر ترکی امن مشن پرجانے والے بحری جہاز پر حملہ انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی اور ایک جنگی جرم تھا، جس پر حملے میں ملوث تمام اسرائیلی فوجیوں کےخلاف جنگی جرائم کے تحت مقدمات چلائے جائیں۔
ذرائع کےمطابق پراسیکیوٹر جنرل نے درخواست میں وزارت قانون سے کہا ہے کہ وہ امدادی جہاز مرمرہ پر حملے میں ملوث صہیونی فوجیوں کی گرفتاری کے لیے ریڈ وارنٹ جاری کرانے کےلیے انٹرپول سے بھی رابطہ کرے۔
خیال رہے کہ ترک وزارت قانون کو یہ درخواست ایک ایسے وقت میں دی گئی ہے جب خود ترکی کی سپریم کورٹ اسی طرح کے ایک مقدمہ کی سماعت کر رہی ہے۔ ترکی کی سپریم کورٹ نے اسرائیل حکومت کو بھیجےگئے ایک نوٹس میں کہا ہے کہ وہ فریڈم فلوٹیلا پر حملے میں ملوث فوجی اہلکاروں نے نام اور دیگر تفصیلات فراہم کرے تاہم صہیونی عدالت یا حکومت کی جانب سےاس کا کوئی جواب نہیں دیا گیا۔