اسرائیلی وزارت قانون و انصاف نے پارلیمنٹ کے ذریعے ایک نیا متنازع قانون منظور کرانے کے لیے کوششیں تیز کردی ہیں۔ مجوزہ قانون کے تحت 14 سال سے کم عمر کے فلسطینی بچوں کو بھی عملی قید کی سزائیں دی جا سکیں گی۔
عبرانی اخبار”معاریف” کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی خاتون وزیر انصاف ایلیت شاکید نے ایک مسودہ قانون کی تیاری شروع کی ہے۔ اس مسودہ قانون کی منظوری کے بعد ہر اس فلسطینی بچے کو بھی عملی قید کی سزا دی جاسکے جو چودہ سال سے کم عمر ہونے کے باوجود مزاحمتی کاررائیوں میں ملوث پایا گیا ہو۔اسرائیلی اخبار کی رپورٹ کے مطابق اسرائیل کے موجودہ قانون کے تحت 14 سال سے کم عمر بچوں کو عملی قید کی سزا نہیں دی جاسکتی تاہم نئے مسودہ قانون کی منظوری کے بعد چودہ سال سے کم عمر کے فلسطینی بچوں کو بھی جیلوں میں ڈالا جا سکے گا۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیلی وزیرقانون نے موجودہ آئین میں ترمیم کا بھی ایک مسودہ تیار کیا ہے۔ ترمیم مسودے میں سفارش کی گئی ہے کہ یہودی آباد کاروں پرحملوں میں ملوث ان فلسطینی بچوں کو بھی عملی قید کی سزا دی جائے جن کی عمریں ابھی 14 سال نہیں ہوئی ہیں۔