اسرائیل کے ایک سرکردہ مذہبی پیشوا نے اپنے ایک بیان میں یہودی انتہا پسندوں کو فلسطینیوں کے قتل عام اور ان کی املاک کو تباہ کرنے کی ترغیب دیتے ہوئے فلسطینیوں کے قتل کو کارثواب قرار دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا پر تیزی سے مقبول ہوتے بیان میں یہودی ربی "شموئیل الیاھو” کا کہنا ہے کہ یہودیوں پرقاتلانہ حملوں میں ملوث قرار دے کر گرفتار کیے گئے کسی فلسطینی کو زندہ نہیں چھوڑنا چاہیے۔ اگر فلسطینی حملہ آوروں کو زندہ چھوڑا گیا تو وہ دوبارہ یہودیوں کو قتل کریں گے۔ اس لیے ہر اس فلسطینی کو قتل کردیا جائے جو یہودیوں کے لیے خطرہ بن رہا ہو۔ یہودی ربی نے حکومت پر زور دیا کہ وہ یہودیوں پر چاقوئوں سے حملے کرنے والے فلسطینیوں کو فوری طورپر قتل کرنے کے لیے قانون منظوری کرے۔مسٹر الیاھو کا کہنا تھا کہ "اگر کسی کو معلوم ہو کہ فلاں فلسطینی کے پاس ٹائم بم ہے، اس کے باوجود وہ اسے زندہ چھوڑ دے تو ایسے فوجی اور پولیس اہلکار سے تفتیش کی جانی چاہیے کیونکہ فلسطینی چلتے پھرتے ٹائم بم ہیں۔ ان کے زندہ رہنے کا کوئی جواز نہیں۔ جو یہودی فوجی اور یا ادارہ فلسطینیوں کو پکڑنے کے بعد رہا کردے تو ان کا عدالتی ٹرائل ہونا چاہیے۔ کیونکہ فلسطینیوں کو پکڑنے کے بعد زندہ چھوڑنا دہشت گردوں کو زندہ رہنے اور انہیں دہشت گردی کا مزید موقع دینے کے مترادف ہے۔
خیال رہے کہ یہودی ربی کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دوسری جانب فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے اور بیت المقدس میں پچھلے کئی روز سے یہودیوں کے ہاتھوں فلسطینیوں پر حملے جاری ہیں۔ یہودی ربی کا بیان فلسطینیوں کے قتل کے واقعات پر تیل چھڑکنے کے مترادف ہے۔ پچھلے ایک ہفتے سے جاری کشیدگی اور یہودیوں کے حملوں میں اب تک 17 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔