مرکز اطلاعات فلسطین کے مطابق تجزیہ نگار علاء الریماوی نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ اگر وزیراعظم بنجمن نتین یاھو مقبوضہ مغربی کنارے اور بیت المقدس میں یہودی کالونیوں کی تعمیر کی منظوری نہیں دیتے تو انہیں ہے کہ وہ شدت پسند مذہبی حلقوں کے ووٹ سے محروم ہوسکتے ہیں اور یہ محرومی ان کے سیاسی کیرئیر کے لیے ایک بڑے خطرے سے کم نہیں ہے۔
ایک سوال کے جواب میں الریماوی کا کہنا تھا کہ شدت پسند وزیراعظم نیتن یاھو نے انتہا پسند یہودی جنتا کو خوش رکھنے اور اس کا اعتماد حاصل کرنے کے لیے وقفے وقفے سے بیت المقدس اور دریائے اردن کے مغربی کنارے کے علاقوں میں یہودی کالونیوں کی تعمیر کا سلسلہ جاری رکھا۔
فلسطینی تجزیہ نگار کا کہنا ہے کہ رواں سال جولائی اور اگست کے دوران اسرائیل نے غزہ کی پٹی پر وحشیانہ جنگ مسلط کی تھی جس کےنیتجے میں وزیراعظم نیتن یاھو کو شکست خوردگی کے باعث اپنی عوام میں مقبولیت بھی کھونا پڑی۔ اس کمی کو پورا کرنے کے لیے انہوں نے فلسطین میں یہودی کالونیوں کی تعداد اور ان میں توسیع کا عمل جاری رکھنے کا راستہ اختیار کیا، کیونکہ یہی ان کے سیاسی مستقبل کی بقاء کا ضامن ہوسکتا ہے۔
علاء الریماوی کا کہنا تھا کہ فلسطینی اتھارٹی کی جانب سے یہودی توسیع پسندی کے رد عمل میں اقدامات اور مساعی نہ ہونے کے برابر ہیں۔ فلسطینی اتھارٹی اب تک کسی عالمی فورم پر پوری جرات کے ساتھ اس مسئلے کو نہیں اٹھا سکی ہے۔ فلسطینی اتھارٹی کی خاموشی سے اسرائیل کو فائدہ پہنچ رہا ہے۔
بشکریہ:مرکزاطلاعات فلسطین