فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے کے شمالی شہر نابلس میں جمعہ کے روز سیکڑوں یہودی آباد کاروں نے فلسطینی شہریوں اور ان کی املاک پر دھاوا بول دیا۔ وحشیانہ تشدد کے نتیجے میں متعدد فلسطینی زخمی ہوئے ہیں جب کہ ان کی املاک کو بھی نقصان پہنچا ہے۔
ذرائع کے نامہ نگار کے مراسلے کے مطابق جمعہ کے روز سیکڑوں ڈنڈہ بردار یہودی آباد کاروں نے بیت فوریک کے مقام پر فلسطینی شہریوں کی دکانوں اور گاڑیوں پر ہلہ بول دیا۔ سنگ باری اور ڈنڈوں کے ذریعے گاڑیوں کے شیشے توڑ دیے اور فلسطینی شہریوں کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔یاد رہے کہ جمعرات کی شام بیت فوریک کے مقام پر نامعلوم افراد کی فائرنگ سے ایک کار میں سوار اسرائیلی فوج کا ایک افسر اور اس کی بیوی ہلاک ہوگئے تھے۔ اس واقعے کے بعد یہودی آباد کار فلسطینی شہریوں پر متعدد حملے کرچکے ہیں۔
نابلس کے مقامی سماجی کارکن غسان دغل نے "مرکزاطلاعات فلسطین” کو بتایا کہ "یتسھار” کالونی سے آئے بیسیوں یہودی شرپسندوں نے فلسطینی شہریوں کی املاک کی توڑپھوڑ کی۔ یہودی آباد کار جبل سلیمان کی چوٹی پر بھی گئے جہاں فلسطینیوں کی فصلوں کو آگ لگا کرجلا دیا۔
دغلس نے بتایا کہ فلسطینی شہر اپنی فصلوں کو لگائی گئی آگ بجھانے گئے تو یہودی آباد کاروں نے انہیں روک لیا اور انہیں تشدد کا نشانہ بنایا۔ آگ تیزی سے پھیلتے ہوئے اخروٹ، بادام اور زیتون کے باغات میں داخل ہوگئی اور دسیوں پھل دار پودے جل کرخاکستر ہوگئے۔
غسان دغلس نے بتایا کہ نابلس میں فلسطینی شہریوں اور ان کی املاک پرحملہ کرنے والے یہودی شرپسندوں کی تعداد کم سے کم 200 تھی۔ وہ تمام آہنی لاٹھیوں سے مسلح تھے۔ فلسطینیوں کی فصلوں کو نذرآتش کرنے کے لیے انہوں نے آتش گیر مواد بھی پھینکا۔