اسرائیلی کنیسٹ [پارلیمنٹ] کے کئی ارکان نے امریکی صدر باراک اوباما کو ایک مکتوب ارسال کیا ہے جس میں ان پر واضح کیا گیاہے کہ وہ فلسطین کے مقبوضہ مغربی کنارے اور بیت المقدس میں یہودی آباد کاری روکنے کی کوئی تجویز قبول نہیں کریں گے۔
رپورٹ میں بتایا ہے کہ اسرائیلی کنیسٹ کے 120 رکنی ایوان میں 20 ارکان نے امریکی صدر کو یہ مکتوب اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو کے حالیہ دورہ امریکا سے قبل ارسال کیا جس میں ان سے کہا گیاہے کہ وہ فلسطین میں یہودی آباد کاری روکنے کے لیے اسرائیل پر دبائو ڈالنے سے گریز کریں کیونکہ ان کا ملک یہودی توسیع پسندی کا عمل جاری رکھے گا۔اوباما کو ارسال کردہ مکتوب پر کئی سرکردہ ارکان کنیسٹ کے دستخط ثبت ہیں جن میں نمایاں طورپر اسرائیلی لابی کے چوٹی کے رہ نما شامل ہیں۔ ان میں رکن پارلیمنٹ یوآب کیچ، بزلئیل سموطریچ اور خاتون وزیرہ ائیلیٹ چاکید شامل ہیں۔ انہوں نے امریکی صدر سے کہا ہے کہ مقبوضہ بیت المقدس اور مغربی کنارے پر اسرائیل کو اپنی بالادستی قائم رکھنے اور وہاں پر ہرقسم کی تعمیرات کرنے کا تاریخی حق حاصل ہے۔
مکتوب میں کہا گیاہے کہ اسرائیلی عوام کا حکومت سے پرزور مطالبہ ہے کہ وہ فلسطینی علاقوں میں بالادستی اور آباد کاری کے حق کو نافذ کرنے کے لیے عملی اقدامات کرے۔
خیال رہے کہ امریکا نے متعدد مواقع پر فلسطین میں اسرائیل کی غیرقانونی یہودی آباد کاری کی مخالفت کی ہے مگر آج تک امریکی حکومت کھل کر صہیونی ریاست کو فلسطینیوں کی اراضی پرغاصبانہ قبضے اور وہاں پرغیرقانونی تعمیرات سےباز نہیں رکھ سکی ہے۔