رپورٹ کے مطابق کل سوموار کو بیت المقدس میں اسرائیلی کابینہ کے اجلاس کے دوران وزیراعظم ہاؤس کے باہرسیکڑوں یہودی آباد کاروں نے مظاہرہ کیا۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اور بینر اٹھا رکھے تھے جن پر وزیراعظم سے مطالبہ کیا گیا تھا کہ وہ فلسطینی میڈیا کی اسرائیلی حکومت، فوج اور یہودی آباد کاروں کے خلاف اشتعال انگیزی بند کرانے کے لیے اقدامات کریں۔
اس موقع پرخطاب کرتے ہوئےمغربی کنارے میں یہودی کونسلوں کے چیئرمین آفی روا نے کہا کہ ہم [اسرائیل کی] سڑکوں پر یہودیوں کے قتل کو برداشت نہیں کرسکتے ہیں۔ وزیراعظم دفتروں میں بیٹھ کر باتیں کرنے کے بجائے یہودیوں کو فلسطینیوں کی شرانگیزی سے نجات دلائیں اور فلسطینی میڈیا کی زبان بند کرائیں جو فلسطینیوں کو یہودی آباد کاروں پر حملوں پر اکسا رہا ہے۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ فلسطینیوں کی جانب سے یہودی آباد کاروں پر چاقو سے حملے دہشت گردی ہے اور اس کی روک تھام کی ذمہ داری حکومت کی ذمہ داری ہے۔ یہودی آباد کاروں کے قتل پراکسانے والے فلسطینی ٹی وی چینلوں، اخبارات اور ریڈیو اسٹیشنوں کو بند کیا جائے۔
خیال رہے کہ گذشتہ پانچ ماہ کے دوران اسرائیلی فوج کی ریاستی دہشت گردی میں 190 فلسطینی شہید ہوچکے ہیں۔ ان میں سے بیشتر فلسطینیوں کو یہودی آباد کاروں پر چاقو سے حملوں کے الزام میں گولیاں مار کر شہید کیا گیا۔ اس کے باوجود اسرائیلیوں کا کہنا ہے کہ فلسطینی دہشت گردی کا مظاہرہ کررہے ہیں حالانکہ فلسطینی شہریوں کی انفرادی مزاحمتی کارروائیوں میں تیس کے لگ بھگ یہودی ہلاک ہوئے ہیں۔
