(روزنامہ قدس ـ آنلائن خبر رساں ادارہ) یورپ کے مختلف ممالک میں ہفتے کے روز ہزاروں افراد نے سڑکوں پر نکل کر قابض اسرائیل کی جانب سے غزہ کی پٹی پر مسلط کی جانے والی نسل کشی اور بھوک و قحط کی جنگ کے خلاف مظاہرے کیے۔
اٹلی میں وینس فلم فیسٹیول کے موقع پر ایک بڑی احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں ہزاروں افراد شریک ہوئے۔ بائیں بازو کی تنظیموں کی اپیل پر نکالی جانے والی اس ریلی میں مظاہرین نے ایسے بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر غزہ میں جاری نسل کشی کو روکنے اور قابض اسرائیل کے بائیکاٹ کے نعرے درج تھے۔
جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں بھی ہزاروں افراد نے غزہ کے لیے متحد کے عنوان سے ایک غیر معمولی مظاہرے میں شرکت کی۔ الجزیرہ کے مطابق فرینکفرٹ کی اس احتجاجی ریلی کو مظاہروں کی تاریخ میں ایک انوکھا منظر قرار دیا جا رہا ہے۔ منتظمین کے مطابق اس مظاہرے میں شرکت کرنے والوں کی تعداد ایک لاکھ تک پہنچنے کی توقع تھی۔
جرمن پولیس نے ریلی کے اردگرد اپنی موجودگی بڑھا دی او ر دھمکی دی کہ غیر منظور شدہ یا قانونی خلاف ورزی پر مبنی نعروں پر سختی سے نمٹا جائے گا۔ اس سے قبل سفاک مقامی حکام نے اس احتجاج کو روکنے کی کوشش کی تھی تاہم اعلیٰ انتظامی عدالت نے حکومتی فیصلے کو کالعدم قرار دے کر مظاہرے کے انعقاد کا حق تسلیم کیا۔
ہالینڈ کے شہر روٹرڈیم میں بھی شہریوں نے احتجاجی اجتماع کیا جس میں عالمی برادری سے فوری مداخلت کر کے غزہ پر قابض اسرائیل کی نسل کشی کی جنگ کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
مظاہرین نے غزہ میں جاری قابض اسرائیلی قتلِ عام اور جان بوجھ کر مسلط کیے گئے قحط کی مذمت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کی خاموشی نہ صرف شرمناک ہے بلکہ قابض اسرائیل کی درندگی کو مزید تقویت دے رہی ہے۔ شرکاء نے غزہ کا محاصرہ توڑنے، غذائی و طبی امداد کی فراہمی، قبضے کے خاتمے اور صہیونی جنگی مجرموں کو عالمی عدالت میں کٹہرے میں لانے کے نعرے لگائے۔
بیلجیم کے دارالحکومت برسلز میں یورپی پارلیمان کے سامنے درجنوں ڈاکٹروں نے احتجاجی اجتماع کیا۔ اس اجتماع کی اپیل یورپ میں مقیم فلسطینی ڈاکٹروں نے دی تھی۔ مظاہرین نے عالمی برادری سے غزہ کے تباہ حال صحت کے شعبے کو بچانے کی اپیل کی۔
شرکاء نےظالمانہ اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں ہسپتالوں اور طبی عملے کو نشانہ بنانے کی سخت مذمت کی اور دواؤں و طبی امداد کو روکنے کو بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی صریح ًخلاف ورزی قرار دیا۔
ناروے کے دارالحکومت اوسلو میں بھی ہزاروں افراد نے مظاہرہ کیا اور اپنی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ جنگ بندی کے لیے مزید سفارتی اقدامات کرے اور فوری طور پر غزہ میں امدادی سامان پہنچانے کو یقینی بنائے۔
سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں سرگرم کارکنوں نے خان یونس میں قابض اسرائیل کی گولیوں کا نشانہ بننے والے شہید صحافیوں کی یاد میں علامتی جنازہ نکالا۔
مظاہرین نے یورپی حکومتوں پر بھی کڑی تنقید کی اور کہا کہ وہ فلسطینی عوام کے خلاف قابض اسرائیل کے اجتماعی قتلِ عام اور نسل کشی پر مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔