اسرائیلی اخبارات کے مطابق غزہ کی پٹی میں فلسطینی مزاحمت کاروں کے ہاں جنگی قیدی بنائے گئے ایک اسرائیلی فوجی "شاؤل آرون” کے اہل خانہ نے صہیونی حکومت سے ارون کی رہائی کے لیے اسلامی تحریک مزاحمت "حماس” کی شرائط تسلیم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا ہے کہ یرغمالی فوجی کے والد "ارون” نے میڈیاسے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس کےبیٹے کی رہائی کا حل حماس کی شرائط تسلیم کرنے کے سوا اور کوئی نہیں ہے۔ اس لیے میں حکومت سے پرزور مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ یرغمال بنائے گئے میرے بیٹے شائول ارون کی رہائی کے لیے حماس اور دوسری مزاحمتی تنظیموں کی شرائط تسلیم کرے۔ یرغمالی اسرائیلی سپاہی کے والد کاکہنا تھا کہ اگر حماس میرے بیٹے کےبدلے میں ہزاروں فلسطینیوں کی رہائی کا بھی مطالبہ کرتی ہے تو اسے مانا جائے۔خیال رہے کہ جولائی 2014 ء کو فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی پر مسلط کی گئی اسرائیلی جنگ کے دوران حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈ کے کارکنوں نے ایک گوریلا کارروائی میں اسرائیلی فوجی شاؤل ارون کو یرغمال بنانے کے بعد اسے جنگی قیدی بنالیا تھا۔ اسرائیلی حکومت اور حماس کے درمیان قیدیوں کے تبادلے کے حوالے سے بات چیت ہوتی رہی ہےمگر صہیونی حکومت کی ہٹ دھرمی کے باعث اس سلسلے میں کوئی پیش رفت نہیں ہوسکی۔