عالمی شہرت یافتہ سرچ انجن "گوگل” کی جانب سے جاری ایک بیان میں ان خبروں کی سختی سے تردید کی گئی ہے جن میں کہا گیا تھا گوگل نے یوٹیوب پرپوسٹ کردہ مواد کی نگرانی کے لیے اسرائیل کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق گوگل کی انتظامیہ کی جانب سے واشگاف الفاظ میں بتایا گیا ہے کہ کمپنی کا اسرائیل کے ساتھ یوٹیوب پر پوسٹ کیے گئے مواد کی نگرانی کے بارے میں کسی قسم کا کوئی معاہدہ طے نہیں پایا ہے۔خیال رہے کہ حال ہی میں امریکی اخبار”انٹرنیشنل بزنس ٹائمز” نے اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ گوگل کمپنی اور نائب اسرائیلی وزیرخارجہ نے باہمی تعاون کے ایک سمجھوتے پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت اسرائیل اور گوگل مل کر یوٹیوب پر اسرائیل مخالف مواد کی نگرانی کریں گے۔ خاص طورپر اسرائیل کے خلاف نسل پرستانہ مظاہر اور فلسطینیوں کے نظام تعلیم سے متعلق مواد کی نگرانی کی جائے گی۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی” اے ایف پی” نے بھی اپنی رپورٹ میں گوگل کے ترجمان کے حوالے سے بتایا ہے کہ سوموار کے روز گوگل کے مشیر قانون جونیپر ڈائونز اور ایگزیکٹو ڈائریکٹر سوسان وجسکی جب کہ اسرائیلی نائب وزیرخارجہ زیپی ہوٹولی کے درمیان ایک ملاقات ہوئی تھی جس میں یوٹیوب پر پوسٹ کیے گئے مواد کی نگرانی کے طریقہ کار پر بات چیت کی گئی تھی۔
دوسری جانب اسرائیلی وزارت خارجہ نے اس خبرکی تصدیق کی ہے اور کہا ہے کہ اس کے اور گوگل کے درمیان یوٹیوب سے متعلق مواد کی مانیٹرنگ کے حوالے سے ایک معاہدے طے پا چکا ہے۔