• Newsletter
  • صفحہ اول
  • صفحہ اول2
جمعرات 15 مئی 2025
  • Login
Roznama Quds | روزنامہ قدس
  • صفحہ اول
  • فلسطین
  • حماس
  • غزہ
  • پی ایل او
  • صیہونیزم
  • عالمی یوم القدس
  • عالمی خبریں
  • پاکستان
  • رپورٹس
  • مقالا جات
  • مکالمہ
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • فلسطین
  • حماس
  • غزہ
  • پی ایل او
  • صیہونیزم
  • عالمی یوم القدس
  • عالمی خبریں
  • پاکستان
  • رپورٹس
  • مقالا جات
  • مکالمہ
No Result
View All Result
Roznama Quds | روزنامہ قدس
No Result
View All Result
Home عالمی خبریں

گلوبل مارچ ٹو یروشلم غزہ محاصرے کو توڑنے کی کوشش کرے گا، سارا مروسک

جمعہ 31-05-2013
in عالمی خبریں
0
plf 31 sarah
0
SHARES
0
VIEWS
کاروان برائے آزادی بیت المقدس کا بڑا اجتماع 7 جون کو قاہرہ میں ہوگا
ڈاکٹر سارا مروسک گلوبل مارچ ٹو یروشلم کی بین الاقوامی اعلٰی سطحی کمیٹی کی رکن ہیں۔ آپ کا تعلق امریکہ سے ہے اور حال ہی میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ہے۔ سارا مروسک نے لبنان یونیورسٹی کے ساتھ ساتھ تہران یونیورسٹی سے بھی تعلیم حاصل کی ہے۔ انہوں نے کاروان برائے آزادی بیت المقدس 2013ء (گلوبل مارچ ٹو یروشلم – ۲) کی تیاریوں

کے حوالہ سےتفصیلات سے آگاہ کیا ہے ، جو قارئِن کے پیش خدمت ہے۔

 
سوال: گلوبل مار چ ٹو یروشلم کے حوالہ سے آپ کی کیا ذمہ داریاں ہیں۔؟
سارا مروسک: گلوبل مارچ ٹو یروشلم پراجیکٹ کے ساتھ گذشتہ دو مارچز سے کام کر رہی ہوں۔ میرے پاس جی ایم جے کی بین الاقوامی سربراہی کمیٹی کی ذمہ داریاں بھی ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ مجھے جی ایم جے کی انگریزی زبان کی ترجمان کا کام بھی سونپا گیا ہے۔ میں ذاتی طور پر ریاست ہائے متحدہ امریکہ سے تعلق رکھتی ہوں اور حال ہی میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری مکمل کی ہے۔ پیشے کے اعتبار سے پروفیسر ہوں۔ کئی سالوں سے فلسطین کی آزادی کے لئے چلائی گئی تحریکوں کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا۔ لبنان میں مقیم فلسطینی پناہ گزینوں کے لئے بھی کام کیا ہے۔
 
سوال: گلوبل مارچ ٹو یروشلم یا کاروان آزادی بیت المقدس 2013ء کے لئے اب تک کیا اقدامات کئے گئے ہیں۔؟
سارا مروسک: وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہمیں پوری دنیا سے گلوبل مارچ کی تفصیلات موصول ہو رہی ہیں۔ پورے خطے سے لوگوں کو جمع کرنا ایک مشکل کام ہے، جبکہ آپ کی زبانیں بھی مختلف ہوں۔ ان تمام مشکلات کے باوجود اس سال ایک بہت بڑا احتجاجی مارچ قاہرہ میں منعقد کیا جا رہا ہے، 7 جون کو جمعہ کی نماز کے بعد گمنام فوجی کی یادگار سے مارچ کا آغاز کیا جائے گا۔ اسی طرح ہماری سنٹرل ایگزیکٹو کمیٹی نے اردن میں بھی ایک بڑے عوامی مارچ کا اعلان کیا ہے، جس میں مختلف اسلامی تحریکیں اور قومی اتحاد شرکت کریں گے۔ اردن کے سرحد پار بھی مختلف احتجاج کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔ اسی طرح غزہ میں بھی ایک بڑا پروگرام ترتیب دیا گیا ہے۔ جہاں بین الاقوامی شخصیات کا ایک بہت بڑا وفد پہنچے گا، جس میں پاکستان سے بھی ایک وفد شامل ہے۔ بین الاقوامی جی ایم جے کمیٹی کے تحت غزہ جانے والا یہ کاروان غزہ کے محاصرے کو توڑنے کی کوشش کرے گا۔ مغربی کنارے کے علاقے میں حسب سابق امسال بھی ایک بڑا مظاہرہ ہو رہا ہے۔ اسی طرح لندن میں اسرائیلی سفارتخانے کے سامنے ایک بڑا مظاہرہ کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ مراکش، الجزائر، تیونس، ملائشیا، کینیڈا اور امریکہ میں بھی اس دن مظاہرے کئے جا رہے ہیں۔ مارچ کی لمحہ بہ لمحہ کوریج اس لنک پر دی جائے گی، http://gm2j.com/main 
 
سوال: گذشتہ سال کاروان برائے آزادی بیت المقدس کے موقع پر اسرائیلی مشینری نے بھرپور کوشش کی کہ اس مارچ کو آہنی ہاتھوں سے روکا جائے، حکومتوں کا دھمکایا گیا، ویب سائٹس ہیک کر لی گئیں، لوگوں کو ہراساں اور شہید کیا گیا، اس سال کاروان بیت المقدس کے شرکاء کو کیا مشکلات درپیش آسکتی ہیں۔ ؟
سارا مروسک: یہ بات درست ہے کہ گلوبل مارچ ٹو یروشلم 2012ء کے موقع پر صہیونیوں نے بھرپور کوشش کہ اس مارچ کو درہم برہم کیا جائے۔ حکومتوں پر دباؤ ڈالا گیا۔ خصوصاً اردن کی حکومت کو ہراساں کیا گیا۔ گذشتہ سال مصر میں انقلاب کے بعد ہونے والے انتخابات کی وجہ سے وہاں جی ایم جے کی سرگرمیاں محدود تھیں، تاہم اس بار مصر مزاحمت اور احتجاج کے لئے موزوں مقام ہے چونکہ وہاں کی منتخب حکومت فلسطین پر اسرائیل کے غاصبانہ قبضے کی شدید مخالف ہے۔ مظالم کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے مقبوضہ فلسطین کے اندر پولیس نے بربریت کی انتہا کر دی۔ گذشتہ سال فلسطینی پرچم لیکر سرحد عبور کرنے والے ایک نہتے نوجوان کو شہید کر دیا گیا۔ اس سال امید کی جاسکتی ہے کہ کوئی جانی نقصان نہیں ہوگا، خصوصاً ایسے موقع پر جب عالمی برادری احتجاج کرتی ہے تو اسرائیلی فوج فلسطینیوں کو اپنے مظالم کا نشانہ بناتی ہے، جو انتہائی افسوسناک امر ہے۔ ایک امریکی ہونے کے ناطے میرا دل دکھتا ہے کہ اس طرح کے مارچ اور ریلیوں کے دوران اسرائیلی فلسطینیوں کو ظلم و بربریت کا نشانہ بناتے ہیں، اور ہم نہیں چاہتے فلسطینی اپنے پیاروں اور عزیز و اقارب سے بچھڑ جائیں۔ ہم دنیا کو دکھانا چاہتے ہیں کہ صہیونی قابض فوج کس طرح سے فلسطینوں پر بربریت روا رکھے ہوئے ہے۔  گلوبل مارچ ٹو یروشلم کی اعلٰی سطحی کمیٹی میں فیصلہ کیا گیا ہے کہ ہم انتہائی پرامن مارچ کریں گے۔ کسی قسم کے اشتعال سے گریز کیا جائے گا۔
 
گذشتہ سال اسرائیل نے جی ایم جے کے خلاف ایک میڈیا اور انٹرنیٹ جنگ کا آغاز کیا تھا، گلوبل مارچ ٹو یروشلم کی ویب سائٹ ہیک کر لی گئی، جسے ہمارے ماہرین نے بحال کیا اور سائٹ پر ہونے والے حملوں کا منہ توڑ جواب دیا۔ صہیونیوں نے انٹرنیٹ پر فلسطینی کاز کی حمایت کرنے والی ویب سائٹس پر حملے کرنے کے لئے باقاعدہ ایکش فوج ترتیب دے رکھی ہے۔ جسے اعلٰی مراعات اور بھاری تنخواہیں دی جاتی ہیں۔ اسی طرح فیس بک پر بھی کئی فلسطینی اکاؤنٹس کو بند کر دیا گیا، چونکہ فیس بک صہیونیوں کے زیر اثر کام کر رہی ہے۔
 
سوال: اسرائیل کے خلاف گلوبل مارچ جسے اقدامات اسے ایک ناجائز ریاست قرار دینے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں، آپ کی اس بارے میں کیا رائے ہے۔؟
سارا مروسک: میرے خیال میں اسرائیل کی غاصب یہودی ریاست کسی طور پر جائز نہیں ہے، چونکہ یہ مسلمان، عیسائی اور یہودی کی مشترکہ سرزمین پر بنائی گئی ہے۔ اسرائیل نے پہلے سے موجود ایک زندہ حقیقت فلسطین پر خود کو مسلط کرنے کی ناکام کوشش کی، جو صہیونیت کی ناکامی کا باعث بنے گا۔ فلسطین کی سرزمین پر موجود اس کے باسی کبھی بھی اپنی سرزمین کو خیرباد نہیں کہیں گے، بلکہ سخت مزاحمت روز بروز تیز تر ہوتی جا رہی ہے۔ اسرائیلی ریاست غیر اخلاقی اقدام ہے اور عالمی قوانین اور اصولوں کی یکسر نفی کرتی ہے۔
 
سوال: یروشلم جو کہ مسلمانوں، عیسائیوں اور یہودیوں کے لئے مشترکہ طور پر مقدس ہے، لیکن صہیونی اس سرزمین پر قابض ہونا چاہتے ہیں، کیا یہ انسانیت کے خلاف ایک گھناؤنا جرم نہیں ہے۔؟
سارا مروسک: صیہونی منصوبہ سازوں سے سب سے بڑی غلطی یہ سرزد ہوئی ہے کہ وہ فلسطین کی سرزمین پر قبضہ کرنے سے قبل مزاحمت کا اندازہ نہیں کر پائے، جو کہ اب اسرائیل کی نابودی کا باعث بنے گی۔ فلسطینی تحریک آزادی دن بدن تیز ہو رہی ہے۔ فلسطینی قطعاً اس تحریک کو ترک نہیں کریں گے۔ وہ ہر گزرتے دن کے ساتھ اپنی لڑائی کا دائرہ وسیع کر رہے ہیں۔ جی ایم جے فلسطینیوں کی جدوجہد کو آپس میں مربوط کرنے اور انہیں ایک راستہ دینے کا ذریعہ ثابت ہوگا۔ ہم پوری دنیا میں فلسطینیوں کو یکجا کرکے ان کی جدوجہد اور تحریک کو مزید طاقتور بنائیں گے۔
 
سوال: اس سال گلوبل مارچ ٹو یروشلم کن مقامات پر اسرائیل کا گھیراؤ کرے گا۔؟
سارا مروسک: ہماری کوشش ہوگی کہ ہم یروشلم کے قریب تر پہنچیں، لیکن یہ ایک مشکل کام ہے۔ چونکہ اسرائیل مسلسل اپنے ہمسایہ عرب ممالک پر دباؤ ڈال رہا ہے، تاکہ اس مارچ کو ان ممالک میں داخلے سے روکا جاسکے۔ دوسری طرف لبنان جو شام کی صورتحال سے متاثر ہو رہا ہے، وہاں بھی ہم زیادہ پیش قدمی نہیں کرسکیں گے۔ گذشتہ سال اردن کے راستہ ہم یروشلم کے قریب پہنچے تھے۔ ہم سرحدیں عبور کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے، لیکن علامتی احتجاج کے ذریعے اسرائیل کے ظلم کا پردہ چاک کریں گے۔
 
ہم اسرائیل کو پیغام دینا چاہتے ہیں کہ عرب اسپرنگ کے بعد مشرق وسطٰی کے حالات کروٹ لے رہے ہیں اور عربوں کی آواز کو اب دبایا نہیں جاسکتا۔ اگر ایسا کیا گیا تو اسرائیل شدید مشکلات کا شکار ہوجائے گا۔ اگر اس نے مقبوضہ فلسطین پر اپنے قبضے کو جاری رکھا تو اس کے عرب ہمسائے اس کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں گے، چونکہ غاصب ریاست تمام بین الاقوامی قوانین و اصولوں کی دھجیاں اڑا رہی ہے۔ عربوں کی بیداری اسرائیل کی تنہائی کا باعث بن جائے گی۔
ShareTweetSendSend

ٹوئیٹر پر فالو کریں

Follow @roznamaquds Tweets by roznamaquds

© 2019 Roznama Quds Developed By Team Roznama Quds.

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In
No Result
View All Result
  • Newsletter
  • صفحہ اول
  • صفحہ اول2

© 2019 Roznama Quds Developed By Team Roznama Quds.