فلسطین کے اسرائیل سے متعلق امور کے جزیہ نگارنے کہا ہے کہ فرانس میں گذشتہ ہفتے کے روز ہونے والی دہشت گردی کو جواز بناتے ہوئے اسرائیل نے مسجد اقصیٰ کے دفاع کے لیے سرگرم تنظیم اسلامی تحریک پرپابندیاں عائد کی ہیں۔
رپورٹ کےمطابق ممتاز دانشور صالح النعمانی نے اپنے ایک انٹرویو میں کہا کہ پیرس میں دہشت گردی اور فلسطین میں سنہ 1948 ء کے مقبوضہ علاقوں میں سرگرم اسلامی تحریک پرپابندیاں کے اوقات میں قربت معنی خیز ہے۔ اسرائیلی حکام نے اسلامی تحریک کو ان دہشت گردوں کے ساتھ ملانے کی کوشش کی ہے جنہوں نے فرانس میں ایک ہی دن میں ایک سو تیس سے زائد لوگوں کو ہلاک اور سیکڑوں کو زخمی کردیا تھا۔النعمانی کا کہنا تھا کہ اسرائیلی عہدیداروں نے خود ہی اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے پیرس حملوں کواسلامی تحریک پرپابندیوں کے نفاذ کے لیے سنہری موقع سمجھا۔یہی وجہ ہے کہ فرانس میں ہونے والے حملوں کے فوری بعد نتین یاھو نے اسلامی تحریک کی سرگرمیوں پر پابندی عائد کردی تھی۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے داخلی سلامتی کے وزیر یغال ارڈان نے الزام عائد کیا کہ اسلامی تحریک فلسطین میں خلافت کے قیام اور یہودیوں کے قتل عام کی حکمت عملی پرمبنی نظریات کو فروغ دینے کے لیے کوشاں ہے۔
صالح النعمانی کا کہنا تھا کہ اسرائیلی وزیرتعلیم نفتالی بینیٹ نے کہا کہ اسلامی تحریک پرپابندی کا فیصلہ انتہا پسند اسلام کے خلاف آزاد دنیا کی جنگ کا حصہ ہے۔ پیرس سے القدس تک دنیا کو ایک ہی جیسی انتہا پسندانہ جنگ کا سامنا ہے۔
اسرائیلی اخبارات کے مطابق دو روز قبل جب اسلامی تحریک پرپابندیوں کے نفاذ کا فیصلہ کیا گیا بعض سیکیورٹی عہدیداروں نے اس سے اختلاف کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر اسلامی تحریک کی برسرزمین سرگرمیوں پرپابندی عاید کی جاتی ہے تو تظیم کے ہزاروں کارکن اور قائدین خفیہ اور زیرزمین سرگرمیوں میں ملوث ہوسکتے ہیں۔مگر وزیراعظم نیتن یاھو نے کوئی بات نہیں سنی بلکہ کہا کہ وہ ہرصورت میں تحریک انتفاضہ کو کچلنا چاہتے ہیں۔