مرکزاطلاعات فلسطین کی میڈیا مانیٹرنگ ٹیم نے اسرائیلی اخبارات اور ذرائع ابلاغ میں آنے والی پاکستان کے خلاف رپورٹس کا ایک خلاصہ تیار کیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اسلام پسند مذہبی سیاسی جماعتوں کے اقتدار تک پہنچنے اور بعض جہادی تنظیموں کو کام کی اجازت حاصل ہونے پر گہری تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
اسرائیل کے عبرانی اخبار’’یسرائیل ھیوم‘‘ سے وابستہ ایک صہیونی تجزیہ نگار افرایم ھراری نے اپنے ایک طویل مضمون میں پاکستان کے خلاف بھر لفظی زہرافشانی کی ہے۔ یہودی مستشرق کا کہنا ہے کہ ’’پاکستان میں مذہبی اور اسلام پسند جماعتوں کا اقتدار میں آنا اور پارلیمنٹ پر اثرانداز ہونا بھارت اور اسرائیل دونوں کے لیے ایک ڈرائونا خواب ہے۔ میں حکومتی حلقوں سے کہوں گا کہ وہ پاکستان میں اسلام پسندی کے فروغ اور مذہبی جماعتوں کے اقتدار تک پہنچنے کے رحجان کو کچلنے کے لیے کوئی جامع منصوبہ تیار کرے۔ ورنہ پاکستان اسرائیل کے لیے سنگین خطرہ بن سکتا ہے‘‘۔
مسٹر ھراری کا کہنا ہے کہ 190 ملین آبادی کے ملک پاکستان میں اسلام پسندوں کا فروغ اور سیاسی طاقت حاصل کرنا اسرائیل کے لیے ڈرائونے خواب سے کم نہیں ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا ہے کہ سنہ 2008 ء میں بھارت کے شہر ممبئی میں یہودی سیاحوں پرحملوں میں مبینہ طورپر ملوث قرار دی گئی تنظیم لشکر طیبہ کے پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے خالق’’ ڈاکٹر عبدالقدیر خان‘‘ کے ساتھ بھی گہرے تعلقات ہیں۔ نیز لشکر طیبہ کو پاکستان کے سیکیورٹی اداروں کی مکمل سرپرستی حاصل ہے۔
یہودی تجزیہ نگار نے پاکستانی عدالت سے لشکر طیبہ کے رہ نما زکی الرحمان لکھوی کی رہائی کے حکم کو بھی کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ھراری کا کہنا ہے کہ لکھوی سنہ 2008 ء میں بھارت میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کا ماسٹر مائنڈ ہے۔ ان حملوں میں چھ یہودی طلباء بھی ہلاک ہوگئے تھے۔
مسٹر ہراری نے الزام عاید کیا ہے کہ پاکستانی حکومت نے دانستہ طورپر نصاب تعلیم میں یہودیوں اور ہندئوں سے نفرت پر مبنی مواد شامل کرر کھا ہے۔ اس کے علاوہ ملک میں سرگرم کئی عسکری اور جہادی تنظیموں کو ریاستی سرپرستی حاصل ہے جو یہودیوں کے خلاف کھلے عام اپنی نفرت کا اظہار کرتی ہیں۔
پاکستان کے سیکیورٹی اداروں کو بدنام کرنے میں ید طولیٰ رکھنے والے صہیونی تجزیہ نگار نے ایک بھونڈا الزام یہ بھی عاید کیا ہے کہ پاکستان القاعدہ کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔ اس کا ثبوت القاعدہ کے بانی لیڈر اسامہ بن لادن کی رہائش کا ایک ایسے مقام پر پایا جانا بھی شامل ہے جو سیکیورٹی نقطہ نظر سے ایک حساس مقام کا تھا۔
یہودو ھنود کی پاکستان کا گھیراتنگ کرنے کی سازش
مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق پاکستان کے خلاف اسرائیلی میڈیا میں آنے والی رپورٹس میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان کے خلاف بھارت اور اسرائیل دونوں ایک صفحے پرہیں۔ ایک اسرائیلی جریدے’’اسرائیل ڈیفنس‘‘ کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اسرائیل کی بھارت سے قربت اور نئی دہلی سے تعلقات مستحکم کرنے کا اصل مقصد بھارت کے ساتھ مل کرپاکستان کا گھیرا تنگ کرنا ہے۔
جریدے میں شائع سابق ملٹری انٹیلی جنس ’’امان‘‘ کے سابق چیف رفائیل اوفک کا کہنا ہے کہ تل ابیب اور نئی دہلی دونوں پاکستان میں سرگرم جہادی تنظیموں کو نہ صرف اپنی سلامتی کے لیے خطرہ سمجھتی ہیں بلکہ پاکستان میں موجود جہادی گروپ عالمی امن کے لیے بھی خطرہ ہیں۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ بھارت اوراسرائیل پاکستان کی مذہبی اور جہادی تنظیموں کی مسلسل نگرانی کررہے ہیں اور ان کے فروغ کو ایک بڑے خطرے کے طورپر دیکھا جا رہا ہے۔ اوفک کا کہنا ہے کہ دونوں ملک دہشت گردی اور اسلامی جہادی تنظیموں کے خلاف اپنے اپنے تجربات سے ایک دوسرے کو آگاہ کررہے ہیں اور دونوں ہی ایک دوسرے کے تجربات سے بھرپور استفادہ کررہے ہیں۔ اسرائیل سنہ 2006 ء کے بعد سے اسلامی جہادی تنظیموں کے خلاف اپنی کارروائیوں سے نئی دہلی کو آگاہ کرتا رہا ہے۔
صہیونی تجزیہ نگار کا مزید کہنا ہے کہ بھارت اور اسرائیل کے درمیان سیکیورٹی تعلقات سنہ 1970 ء میں شروع ہوئے۔ ان تعلقات کی بنیاد پاکستان کے جوہری پروگرام کےخلاف بھارت اسرائیل گٹھ جوڑ تھا تاکہ اسلام آباد کے جوہری پروگرام کو ناکام بنایا جا سکے۔