انقرہ (روز نامہ قدس ۔آن لائن خبر رساں ادارہ) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے شام کے مقبوضہ وادی گولان کے علاقے پراسرائیل کی حاکمیت تسلیم کرنے کی حمایت کے بعد عالمی سطح پر اس مؤقف کے خلاف شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔
روز نامہ قدس کو موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ترکی اور روس نے کھل کر امریکی صدر کے موقف کی مخالفت کی ہے اور کہا ہے کہ مقبوضہ وادی گولان پر اسرائیل کا تسلط تسلیم کرنا عوامی غم وغصے کو مزید بھڑکانے اور خطے میں نفرت کی سیاست کو ہوا دینے کا مؤجب بنے گا۔
ترک وزیرخارجہ مولود جاویش اوگلو نے ایک بیان میں کہا کہ ان کا ملک شام کی وحدت اور خود مختاری کا حامی ہے اس کا کوئی علاقہ اسرائیل کودینے کی حمایت نہیں کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ وادی گولان پر اسرائیل کی حاکمیت تسلیم کرنے کا امریکی بیان آگ سے کھیلنے کے مترادف ہے۔ اس کے نتیجے میں خطے میں تشدد کی نئی لہر اٹھ سکتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ٹرمپ کی طرف سے وادی گولان کو اسرائیل کا حصہ قرار دینا بین الااقوامی قوانین کے ساتھ بھونڈا مذاق ہے۔ وادی گولان مقبوضہ علاقہ ہے جس پراسرائیل کاکوئی حق نہیں۔
ادھر ترک ایوان صدر کےترجمان ابراہیم قالن نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ امریکا وادی گولان پراسرائیلی قبضے کی غیرقانونی حمایت کرکے اسرائیلی قبضے کی پالیسی کو فروغ دینے میں مدد کررہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی صدر کے بیان سے خطے میں جاری کشیدگی میں مزید اضافہ ہوگا۔
درایں اثناء روس نے بھی امریکی صدر کےوادی گولان سے متعلق بیان کو مسترد کردیا ہے۔ روس کی فیڈر کونسل کی خارجہ امور کمیٹی کے رکن اولیگ موروف زوف نے ایک بیان میں کہا کہ روس وادی گولان کو اسرائیل کا حصہ قرار دینے کا کوئی اقدام اور فیصلہ قبول نہیں کرے گا۔
خیال رہے کہ دو روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ’’ٹویٹر‘‘ پر پوسٹ ایک بیان میں لکھا کہ امریکا کو اب وادی گولان پر اسرائیلی قبضے کو تسلیم کرلینا چاہیے۔ ان کے اس بیان پر عرب ممالک اور عالمی سطح پر شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔