اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے فلسطین کےمقبوضہ مغربی کنارے کے جنوبی علاقے الخلیل میں فلسطینی مزاحمت کاروں کی کارروائیوں کو روکنے کی آڑمیں فوجی جارحیت میں تیزی لانے کا حکم دیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق تل ابیب میں ہفتہ وار سیکیورٹی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نیتن یاھو کہا کہ الخلیل شہر میں فلسطینی مزاحمت کاروں کے خلاف کارروائیوں میں شدت لائی جائے اور کسی کو یہودی آباد کاروں پرحملوں کی اجازت نہ دی جائے۔اجلاس میں وزیردفاع موشے یعلون، وزیر برائے داخلی سلامتی، آرمی چیف اور مغربی کنارے کے لیے اسرائیلی فوج کے آپریشنل کمانڈر نے شرکت کی۔
اجلاس میں الخلیل شہر میں فلسطینی شہریوں کی جانب سے احتجاج کو روکنے کے لیے پوری طاقت کے استعمال کا حکم دیا اور کہا کہ فلسطینی مزاحمت کاروں کو کسی صورت میں یہودیوں پرحملوں کی اجازت نہ دی جائے۔ فوج کو حکم دیا گیا کہ وہ فلسطینیوں کی گرفتاریوں میں کسی قسم کی سستی کامظاہرہ نہ کریں۔اجلاس کے بعد اسرائیلی فوج نے الخلیل کے گرد سیکیورٹی کی آڑ میں بھاری نفری تعینات کی گئی ہے۔
خیال رہے کہ گذشتہ روز قابض اسرائیلی فوجیوں نے الخلیل شہر میں فلسطینی شہریوں کے گھروں میں تلاشی کے دوران خواتین اور بچوں کو زدو کوب کیا۔ تلاشی کی کارروائیوں میں نہ صرف لوٹ مار کی گئی بلکہ 20 سے زائد شہریوں کو حراست میں بھی لے لیا گیا۔
یاد رہے کہ اکتوبر کے اوائل سے فلسطین میں جاری تحریک انتفاضہ کے دوران الخلیل شہر اسرائیلی فوج گردی کا سب سے زیادہ نشانہ بنا رہا ہے۔ الخلیل شہر میں یہودی آباد کاروں پر چاقو کے 29 حملے درج کیے گئے جب کہ 32 فلسطینی اسرائیلی دہشت گردی میں شہید اور 94 زخمی ہوچکے ہیں۔